Follw Us on:

190 ملین پاؤنڈ سکینڈل: ملک ریاض کے خلاف نیب کی سخت کارروائی شروع

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ملک ریاض اور نیب کا 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل (گوگل)

پاکستان کی سیاست میں ایک نیا تنازعہ جنم لے چکا ہے۔ وفاقی وزارتِ داخلہ نے نیب کی درخواست پر 190 ملین پاؤنڈ کے سکینڈل میں اشتہاری ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جس میں پاکستان کے معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض، ان کے صاحبزادے علی ریاض، سابق وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر اور فرح شہزادی کے نام شامل ہیں۔

ان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور یہ کارروائی ایک انتہائی سنجیدہ مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ ملک ریاض وہ شخصیت ہیں جو پاکستان کے سب سے بڑے ریئل اسٹیٹ گروپ، بحریہ ٹاؤن کے مالک ہیں اور جن کی سیاست اور طاقتور حلقوں کے ساتھ قربتیں مشہور ہیں۔

قومی احتساب بیورو(NAB) کے مطابق ان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کے اسکینڈل میں سنگین الزامات ہیں جس میں ان پر منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس کیس میں پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی سزا سنائی گئی تھی۔

190 ملین پاونڈ کیس
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا
(گوگل)

ملک ریاض کی گرفتاری کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت یہ ہے کہ نیب نے 28 جنوری کو وزارتِ داخلہ کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان ملزمان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

وزارتِ داخلہ نے فوراً اس کارروائی پر عمل کرتے ہوئے ان تمام افراد کے پاسپورٹس منسوخ کر دیے ہیں۔

نیب کے مطابق یہ اشتہاری ملزمان ملک سے فرار ہو کر بیرونِ ملک چلے گئے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

لیکن ملک ریاض نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر ایک بیان جاری کر کے ایک نیا تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔

انہوں نے اس بیان میں کہا ہے کہ انہیں کسی مقدمے میں گواہی دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور وہ کبھی بھی “وعدہ معاف گواہ” نہیں بنیں گے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے کاروبار بحریہ ٹاؤن کے دفاتر پر نیب نے چھاپے مارے ہیں اور ان کے خلاف ریاستی مشینری استعمال کی جا رہی ہے۔

ملک ریاض کے مطابق ان کے دفاتر پر چھاپے سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے کیے گئے ہیں تاکہ انہیں کسی سیاسی ایجنڈے کا حصہ بنایا جا سکے۔

ملک ریاض نے مزید کہا کہ یہ چھاپے غیرقانونی ہیں اور ان کی ذاتی زندگی اور کاروبار کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ یہ تمام اقدامات ان پر سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

ملک ریاض نے حکومت اور دیگر اداروں سے مطالبہ کیا کہ ان کے دفاتر سے ضبط شدہ تمام سامان واپس کیا جائے اور ان کے عملے کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

ملک ریاض کے بیانات کی گونج
(بی بی سی اردو)

اس کے ساتھ ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی ملک ریاض کی حمایت کی ہے۔

پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ ملک ریاض کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں سیاسی انتقام اور جبر کا کھیل جاری ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کے خلاف الزامات لگانے کے لیے نہ صرف سیاست دانوں بلکہ ججز، صحافیوں اور تاجر طبقے کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ملک ریاض نے اپنی پوسٹ میں ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ کسی صورت بھی سیاسی مقاصد کے لیے پیادے کے طور پر استعمال نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی ترقی کے لیے کام کرتے رہیں گے اور کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ “اگر یہ سب کچھ ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو مجھے اس کا سامنا ہے لیکن میں کبھی بھی اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔”

ملک ریاض کی یہ پُرجوش پوسٹ ایک گہرے سیاسی پیغام کے طور پر سامنے آئی ہے۔

ملک ریاض کی سیاست سے جڑی یہ پیچیدہ صورتحال اب اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ان کے خلاف کارروائیاں بھی سیاسی رنگ اختیار کر گئی ہیں۔

ان کا یہ دعویٰ کہ ریاستی اداروں کی جانب سے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان میں طاقتور شخصیات اور سیاسی اداروں کے درمیان کشمکش ایک نئی سطح پر پہنچ چکی ہے۔

نیب کے اشتہاری ملزمان کے خلاف کارروائی: ملک ریاض اور دیگر کی پاسپورٹ منسوخی
(گوگل)

پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کا یہ بیان اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان میں ایک بدترین سیاسی آمریت کا دور چل رہا ہے اور اس میں جبر کے ذریعے لوگوں کو اپنے مقاصد کے تحت ہراساں کیا جا رہا ہے۔

ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی سیاسی قوتوں کے خلاف آواز اٹھاتا ہے وہ نشانہ بنتا ہے۔

اب اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس تنازعہ میں مزید کشیدگی دیکھنے کو ملے گی۔ یہ صورتحال ایک طرف جہاں سیاسی طاقتوروں کے درمیان کشمکش کو ظاہر کرتی ہے وہیں دوسری طرف عوامی سطح پر بھی بے چینی اور سوالات کا سامنا ہے کہ آخر ملک ریاض کے خلاف یہ کارروائیاں کس حد تک درست ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس