افغانستان کی طالبان حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ رات دو سرحدی صوبوں میں فضائی اور ڈرون حملے کیے، جن میں تین بچے جاں بحق اور سات افراد زخمی ہوئے۔
افغان وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ پاکستان کی فوج نے خوست اور ننگرہار صوبوں میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا، جسے اشتعال انگیز اقدام قرار دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ناقابل برداشت ہے اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
خوست کے سرکاری ترجمان مستغفر گرباز کے مطابق رات ساڑھے دس بجے پاکستانی طیاروں نے ایک مقامی شہری کے گھر پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں تین بچے جاں بحق ہوئے۔ ننگرہار کے ڈپٹی گورنر عزیزاللہ مصطفی کے مطابق رات 11 بجے ایک پاکستانی ڈرون نے میزائل فائر کیے، جن میں مزید شہری زخمی ہوئے۔
دوسری جانب پاکستانی سیکیورٹی حکام نے فضائی یا ڈرون حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ افغانستان نے اس واقعے پر اسلام آباد کے سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں بھی افغان حکومت نے پاکستان پر فضائی حملوں کا الزام لگایا تھا، جن میں 46 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی، مگر پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ کارروائی دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کی گئی۔
مزید پڑھیں: حافظ نعیم کی ایرانی صدر سے ملاقات: ’اسرائیل کے خلاف جنگ میں جماعتِ اسلامی کی حمایت قابلِ ستائش ہے‘
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی تھی، مگر سرحدی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ افغان طالبان تحریک طالبان پاکستان کو پناہ دیتے ہیں، جو سرزمین پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔