وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے تحریک انصاف کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کردی۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مذاکرات کے لیے ساز گار ماحول فراہم کیا گیا ہے، لیکن پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی آفر کو شفاف انداز سے قبول کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی ڈیمانڈ ہے کہ انھیں لکھ کردیا جائے، ہم نے ان کی یہ ڈیمانڈ قبول کر لی ہے اور انھیں کہا کہ لکھ کر دیا جائے گا۔

پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے ہم نے ایک کمیٹی بنائی، اسپیکر کے توسط سے یہ مذاکرات شروع بھی ہوئے۔ رواں ماہ کی 28 تاریخ کو میٹنگ ہونی تھی اور اب پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ گئی ہے۔
پی ٹی آئی کمیٹی نے ڈیمانڈ کی کہ انہیں لکھ کر دیا جائے، ہماری کمیٹی نے کہا ہم آپ کو لکھ کر جواب دیں گے۔ ہم نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا، یہ اپنے گریبان میں بھی جھانکیں، انہوں نے 2018 میں ہاؤس کمیٹی بنائی تھی، کمیشن نہیں بنایا تھا۔
شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو کمیشن کی بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئیں بیٹھیں، ہم ہاؤس کمیٹی بنانے کو تیار ہیں، ہم مذاکرات کے لیے صدق دل سے تیار ہیں۔ ہم نے بہت نیک نیتی سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیےہیں، ہماری کمیٹی نے کہا کہ اپنے تحریری مطالبات دیں۔
وزیراعظم پاکستان نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آپ پوری طرح حقائق کو سامنے لائیں۔ 2018 میں ہم نے ہاؤس کمیٹی قبول کی آپ بھی آئیں قبول کریں۔

2018 اور 2024 کے انتخابات پر کمیٹی بنے گی، 26 نومبر کے دھرنے کی بات کی جائے گی، اس کے ساتھ 2014 کے دھرنے کی بھی ہاؤس کمیٹی احاطہ کرے گی۔
وزیرِاعظم پاکستان نے کہا کہ نیک نیتی کے ساتھ ڈائیلاگ آگے بڑھانے کے لیےتیار ہوں، انتشار کے ہاتھوں ملک کا پہلے بھی بہت نقصا ن ہوچکا ہے، یہ ملک مزید نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وزیرِاعظمِ پاکستان نے کہا کہ افواج پاکستان کے جوانوں نے خوارج کا مقابلہ کیا، پاک فوج کے جوانوں نے خارجی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا اور جام شہادت نوش کیا۔
افواجِ پاکستان،رینجرز ،پولیس اور سکیورٹی اداروں کی ملک کیلئے لازوال قربانیوں کی ایک داستان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر روز خوارج ،دہشتگردوں کا مقابلہ کیا جارہا ہے۔ میں ایک شہید کے والد کو خود ملا، ان کے حوصلے بہت بلند تھے۔ اس کے ساتھ ہمیں ہر روز بہادری اور دلیری کی داستانیں سننے کو ملتی ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیاہے، میرے حساب سے پالیسی ریٹ میں کم از کم 2فیصد کمی ہونی چاہیے تھی، پالیسی ریٹ میں کمی سے صنعت اور کاروبار کو فائدہ ہوگا، ہم دن رات کاوشیں کررہے ہیں، ترقی و خوشحالی کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا۔
شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے دھندے میں سیکڑوں پاکستانیوں کی جانیں گئیں، کالے دھندے کے نتیجے میں پاکستان کے چہرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
ہم نے کل انسانی سمگلنگ کے معاملے پر ایک اور میٹنگ کی تھی۔ انسان اسمگلرز نے پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، جب تک مکمل تحقیقات نہیں ہوتیں چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
واضح رہےکہ پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے کمیشن بنانے کا مطالبہ کررکھا ہے جس کے باعث پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی کےا جلاس میں بھی شرکت نہیں کی۔