Follw Us on:

’ایک نیا سکیورٹی اور اقتصادی نظام‘، چینی صدر شی جن پنگ کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Sco meeting
انہوں نے اعلان کیا کہ چین رواں سال رکن ممالک کو 2 ارب یوآن (280 ملین ڈالر) کی بلا معاوضہ امداد دے گا۔ (فوٹو: رائٹرز)

چینی صدر شی جن پنگ نے پیر کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی “وسیع منڈی” کا فائدہ اٹھائیں، ساتھ ہی ایک نئے عالمی سکیورٹی اور اقتصادی نظام کا خاکہ بھی پیش کیا جو امریکا کے لیے چیلنج تصور کیا جا رہا ہے۔

شمالی چین کے بندرگاہی شہر تیانجن میں دو روزہ سربراہی اجلاس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں شی جن پنگ نے کہا کہ “شنگھائی تعاون تنظیم نے بین الاقوامی تعلقات کی ایک نئی قسم کا ماڈل پیش کیا ہے۔ ہمیں دنیا میں مساوی اور منظم کثیر قطبیت، شمولیتی اقتصادی عالمی کاری، اور زیادہ منصفانہ و متوازن عالمی نظامِ حکمرانی کی تعمیر کو فروغ دینا چاہیے۔”

انہوں نے اعلان کیا کہ چین رواں سال رکن ممالک کو 2 ارب یوآن (280 ملین ڈالر) کی بلا معاوضہ امداد دے گا جبکہ 10 ارب یوآن کے قرضے SCO بینکنگ کنسورشیم کو فراہم کیے جائیں گے۔

چینی صدر کے مطابق، رکن ممالک کو توانائی، انفراسٹرکچر، سائنس و ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں تعاون بڑھانا ہوگا۔
شی نے مزید کہا کہ “ہمیں اپنی بڑی منڈی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کی سہولت کاری کی سطح کو بہتر بنانا چاہیے۔”

Sco meeting.
اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ (فوٹو: رائٹرز)

اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر رہنما بھی موجود تھے، جسے ماہرین نے “گلوبل ساؤتھ” کے اتحاد کا اہم مظاہرہ قرار دیا۔

تنظیم، جو ابتدائی طور پر چھ یوریشیائی ممالک پر مشتمل تھی، اب 10 مستقل اراکین اور 16 مبصر و ڈائیلاگ شراکت داروں تک پھیل چکی ہے۔

شی جن پنگ نے بلاک کی شراکت دار اقوام پر زور دیا کہ وہ سرد جنگ کی ذہنیت اور گروہی محاذ آرائی کی مخالفت کریں اور کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حمایت کریں۔ یہ بیان بظاہر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر تنقید تھا، جنہوں نے حالیہ دنوں میں بھارت کی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ چین عالمی کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے میں “بنیادی کردار” ادا کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق، بیجنگ اس سربراہی اجلاس کو امریکا کی زیرِ قیادت عالمی نظام کے مقابل ایک متبادل وژن پیش کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، ایسے وقت میں جب واشنگٹن کثیرالجہتی اداروں سے پیچھے ہٹ رہا ہے اور دنیا میں جغرافیائی سیاست تیزی سے بدل رہی ہے۔

اجلاس کے دوران چین اور بھارت نے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں بھی کیں۔ مودی اور شی جن پنگ نے سات برس بعد ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک حریف نہیں بلکہ ترقیاتی شراکت دار ہیں اور تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے طریقوں پر غور کیا۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس