Follw Us on:

پاکستانی معیشت: بہتری کے آثار کے ساتھ کون سے چیلنجز ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Featured image (32)
'آئی ایم ایف' کے سخت مگر ناگزیر پروگرام کے تحت پاکستان کی معیشت میں کچھ مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔ (تصویر: بی بی سی)

عالمی مالیاتی فنڈ ‘آئی ایم ایف’ کے سخت مگر ناگزیر پروگرام کے تحت پاکستان کی معیشت میں کچھ مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔

وزارتِ خزانہ کی حالیہ ‘اکنامک اپ ڈیٹ’ کے مطابق جولائی 2025 میں ترسیلاتِ زر 7.4 فیصد بڑھ کر 3.214 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جس کا بڑا سبب اسٹیٹ بینک کی جانب سے دی گئی مراعات ہیں۔

تاہم ان مراعات پر نظرثانی کی تجویز وزارتِ خزانہ کی جانب سے دی گئی ہے جس کے پیچھے مالیاتی دباؤ اور حالیہ سیلابوں کے باعث بڑھتی ہوئی مالی ضرورتیں کارفرما ہیں۔

ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں بھی 14.8 فیصد اضافہ ہوا ہے مگر اب بھی 75 سے 80 فیصد محصولات بالواسطہ ٹیکسوں پر مشتمل ہیں جو غریب طبقے پر بوجھ بڑھاتے ہیں۔

چینی اور تمباکو سیکٹرز پر کارروائی سے آمدن میں اضافہ ضرور ہوا مگر چینی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام متاثر ہوئے۔

شرح سود 21 سے کم ہو کر 11 فیصد ہو چکی ہے تاہم خطے کے مقابلے میں یہ اب بھی زیادہ ہے۔ مہنگائی میں کمی کے باوجود بڑے پیمانے کی صنعت ‘ایل ایس ایم’ کی نمو منفی رہی۔

Image
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں بھی 14.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ (تصویر: بی بی سی)

 نجی شعبے کو ملنے والے قرضے بھی کم رہے جبکہ حکومت خود بینکنگ سیکٹر سے قرضے لے رہی ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے جو 14.3 ارب ڈالر تک جا پہنچے مگر یہ بہتری بھی قرضوں کے رول اوور کی مرہونِ منت ہے، نہ کہ برآمدات یا ایف ڈی آئی میں نمایاں اضافے کی۔

واضع رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد معیشت کے لیے ناگزیر ہے کیونکہ اس کی معطلی ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار کر سکتی ہے اور عالمی مالیاتی اداروں کا اعتماد ختم ہو سکتا ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس