پاکستان میں کپاس کی آمد میں بہتری دیکھی گئی ہے۔
پاکستان کپاس جنرز ایسوسی ایشن کے مطابق 31 اگست 2025 تک کپاس کی مجموعی آمد 1.336 ملین بیلز تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں نو فیصد زیادہ ہے۔
اس سے قبل 31 اگست 2024 کو یہ تعداد 1.226 ملین بیلز تھی یعنی 0.11 ملین بیلز کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کپاس کی آمد 0.466 ملین بیلز رہی جو کہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 0.453 ملین بیلز تھی اس طرح تین فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔
سندھ میں کپاس کی آمد 0.870 ملین بیلز رہی جبکہ پچھلے سال یہ تعداد 0.773 ملین بیلز تھی، جس میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر دونوں صوبوں میں بہتری دیکھی گئی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب کے اثرات کے سبب زرخیز زمین خاص طور پر پنجاب میں زیر آب آ گئی ہے جس سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے سبب چاول، گنا، مکئی، سبزیاں اور کپاس جیسی اہم فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو شدید خطرہ لاحق ہے کیونکہ یہ صنعت ملک کی برآمدات کا نصف سے زیادہ حصہ فراہم کرتی ہے۔
پاکستان کو اس وقت اپنی سب سے بڑی مارکیٹ میں 19 فیصد امریکی محصولات کا سامنا ہے۔
زرعی منڈی کے شریک بانی غشرِب شوکت نے خبردار کیا ہے کہ گندم، سبزیوں اور کپاس کی کمی سپلائی چینز پر اثر انداز ہو سکتی ہے جس سے نہ صرف برآمدات متاثر ہوں گی بلکہ گھریلو قیمتوں پر بھی اثر پڑے گا۔
حکومتی اداروں اور متعلقہ حکام کی جانب سے جاری رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے اثرات آنے والے موسم میں پیداوار اور سپلائی پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ حکومت نے اس حوالے سے زرعی شعبے کے تحفظ اور امداد کے لیے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
مزید برآں، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فصلوں کے نقصان کے اثرات کے پیش نظر مستقبل میں پیداوار کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے گی۔