پاکستان اسٹاک ایکسچینج ‘پی ایس ایکس’ میں جمعرات کو تیزی کا سلسلہ جاری رہا۔
خبر رساں اشاعتی ادارہ بزنس ریکارڈر کے مطابق صبح 10 بجے کے وقت بینچ مارک انڈیکس 772.20 پوائنٹس یا 0.51 فیصد اضافے کے ساتھ 152,974 پوائنٹس کی سطح پر موجود تھا۔
کاروبار کے دوران انڈیکس نے 153,117.26 کی دن کی بلند ترین سطح کو بھی چھوا۔
سیمنٹ، کمرشل بینکوں، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی۔
انڈیکس پر اثرانداز ہونے والے بڑے شیئرز جیسے اے آر ایل، ماری، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، ایس جی این پی ایل، ایچ بی ایل، ایم سی بی، میزان بینک اور نیشنل بینک مثبت زون میں ٹریڈ ہوئے۔
بدھ کو بھی پی ایس ایکس نے ریکارڈ توڑ سلسلے کو جاری رکھا تھا جب کے ایس ای 100 انڈیکس 1,226.39 پوائنٹس یا 0.81 فیصد اضافے کے بعد 152,201.88 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی سطح پربھی جمعرات کو ایشیائی اسٹاکس میں اضافہ دیکھا گیا کیونکہ امریکی فیڈرل ریزرو کے عہدیداروں کے نرم بیانات نے سرمایہ کاروں کے خدشات کو کم کیا ایسے وقت میں جب عالمی ترقی اور بانڈ مارکیٹس میں فروخت کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔

آسٹریلوی مارکیٹ میں 0.8 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ نکی 225 انڈیکس 1.2 فیصد بڑھا۔ تاہم ایم ایس سی آئی کا ایشیا پیسیفک شیئرز انڈیکس ‘جاپان کے علاوہ’ ابتدائی اضافہ کھو بیٹھا اور 0.2 فیصد نیچے آگیا جس کی بڑی وجہ چین میں کمی تھی۔
شنگھائی کمپوزٹ 1.6 فیصد گر گیا اور لگاتار تیسرے دن مندی کی طرف بڑھا بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق چینی مالیاتی ریگولیٹرز مارکیٹ کو ٹھنڈا کرنے کے اقدامات کی تیاری کر رہے ہیں۔
مالیاتی منڈیوں نے ستمبر کا آغاز مایوسی کے ساتھ کیا ہے کیونکہ طویل مدتی بانڈز میں فروخت نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کیا ہے خاص طور پر امریکی نان فارم پے رولز کی رپورٹ جمعہ کو متوقع ہے۔
بانڈ مارکیٹ میں فروخت کا دباؤ کچھ کم ضرور ہوا لیکن جاپان سے برطانیہ اور امریکا تک بڑی معیشتوں کی مالی حالت پر تشویش کے باعث طویل مدتی قرض لاگت کئی سالہ بلند ترین سطحوں کے قریب ہی رہی۔
واضع رہے کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو سہارا اس وقت ملا جب فیڈرل ریزرو کے گورنر کرسٹوفر والر سمیت دیگر عہدیداروں نے آنے والے مہینوں میں شرح سود میں کٹوتیوں کی حمایت کی۔