Follw Us on:

امدادی کٹوتیوں کی وجہ سے مزید 60 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہوسکتے ہیں، یونیسف

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Whatsapp image 2025 09 04 at 5.29.23 pm
امدادی کٹوتیوں کی وجہ مزید 60 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہونے جا رہے ہیں، یونیسف(فوٹو یونیسف )

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ تعلیمی مقاصد کے لیے دیے جانے والے امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی آنے سے آئندہ سال مزید 60 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہو سکتے ہیں۔

یونیسف کے مطابق تعلیمی مقاصد کے لیے حکومتوں کی جانب سے دی جانے والی ترقیاتی امداد میں 2023 کے مقابلے میں رواں سال ساڑھے تین ارب ڈالرز یعنی کہ 24 فیصد کمی آئی ہے۔

ختم ہونے والی 80 فیصد امداد صرف امریکا، جرمنی اور عالمی بنک کی جانب سے دی جاتی تھی ۔ ایسے حالات میں مجموعی طور پر 27 کروڑ 80 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے، جب کہ اس وقت یہ تعداد 27 کروڑ 20 لاکھ ہے۔

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا تھا کہ تعلیم پر خرچ ہونے والے فی ڈالر کی کمی سے ایک بچے کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا۔ تعلیم کے لیے مالی وسائل کی قلت کے سنگین ترین اثرات اُن خِطوں میں متوقع ہیں، جو پہلے ہی کمزور ہیں۔

Whatsapp image 2025 09 04 at 5.29.23 pm (2)
ترقیاتی امداد میں 2023 کے مقابلے میں رواں سال ساڑھے تین ارب ڈالرز یا 24 فیصد کمی آ ئی ہے۔ (فوٹو یونیسف )

اس سے مغربی اور وسطی افریقہ میں 19 لاکھ بچے سکول تک رسائی کھو سکتے ہیں، جب کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں مزید 14 لاکھ بچوں کے تعلیم سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : 2025 میں 62 فیصد غیر ملکی طلبا کا ویزا مسترد، کینیڈا کی امیگریشن پالیسی میں سختی کیوں ہو رہی ہے؟

یونیسف کے مطابق ان حالات میں مجموعی طور پر 28 ممالک کو تعلیم کے شعبے میں ملنے والی ایک چوتھائی امداد ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

افریقی ملک آئیوری کوسٹ اور مالی ان حالات سے بری طرح متاثر ہوں گے، جہاں سکولوں میں بالترتیب تین لاکھ 40 ہزار اور ایک لاکھ 80 ہزارطلبہ کی کمی متوقع ہے۔

یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ ایسا ہونے کی صورت میں عالمگیر تعلیمی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ بحرانوں کا شکار آبادیوں کے لیے یہ کٹوتیاں تباہ کن ثابت ہو سکتی ہیں اور بنگلہ دیش سمیت مختلف ممالک میں پناہ گزین تقریباً تین لاکھ 50 ہزار بچے بنیادی تعلیم تک رسائی سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو سکتے ہیں۔

Whatsapp image 2025 09 04 at 5.29.23 pm (3)
مغربی اور وسطی افریقہ میں 19 لاکھ بچے سکول تک رسائی کھو سکتے ہیں۔ (فوٹو یونیسف)

اس بحران سے اہم خدمات بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔ اسکولوں میں بچوں کو کھانا دینے کے پروگرامز بھی اس میں شامل ہیں، جو کہ بعض حالات میں بچے کا واحد قابل اعتماد کھانا ہوتا ہے۔

یونیسف نے عطیہ دہندگان سے درخواست کی ہے کہ وہ تعلیمی امداد کا کم از کم نصف حصہ کم ترین ترقی یافتہ ممالک کی طرف منتقل کریں، انسانی امداد کو تحفظ دیں اور ابتدائی و بنیادی تعلیم کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو ترجیح بنائیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس