Follw Us on:

اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 28 سے زائد مزید فلسطینی شہید ہوگئے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Whatsapp image 2025 09 04 at 7.27.02 pm
اسرائیل نے جمعرات کو غزہ سٹی کے زیتون، صبرا اور شیجائیہ اضلاع پر زمینی اور فضائی بمباری کی۔ (فوٹو سی این این )

اسرائیل نے جمعرات کو غزہ سٹی کے زیتون، صبرا اور شیجائیہ اضلاع پر زمینی اور فضائی بمباری کی۔ شہر کے شمال مغرب میں واقع شیخ رضوان ضلع کے مشرقی حصے میں ٹینکوں سے حملہ کیا گیا، جس سے مکانات تباہ ہو گئے اور خیموں میں آگ بھڑک اٹھی۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے کیے گئے ان حملوں میں کم از کم 28 افراد شہید ہوگئے ہیں، جن میں زیادہ تعداد غزہ شہر کے رہائشیوں کی ہے۔

غزہ شہر سے تعلق رکھنے والی پانچ بچوں کی ماں امِ نادر نے رائٹرز کو ٹیکسٹ میسج کے ذریعے بتایا کہ وہ اپنا گھر نہیں چھوڑیں گی۔ وہ غزہ میں ہی شہید ہونا چاہتی ہیں، باہر جانے یا یہیں رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اپنا گھر چھوڑنے والے دسیوں ہزار افراد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں تو اب پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شہر کے مضافات میں عسکریت پسندوں کی سرنگیں ختم کرنے اور ہتھیاروں کا سراغ لگانے کے لیے آپریشن کر رہی ہے۔

فلسطینی این جی اوز نیٹ ورک کے سربراہ امجد الشوا کا کہنا ہے کہ نقل مکانی سب سے زیادہ بچوں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے، جو اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی انسانی ایجنسیوں کی دیکھ بھال پر انحصار کرتے ہیں۔

Whatsapp image 2025 09 04 at 7.27.02 pm (2)
اسرائیلی جارحیت سے اب تک 63 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں(فوٹو گوگل )

امجد الشوا نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ سب سے خطرناک نقل مکانی ہونے جا رہی ہے۔ بمباری اور ہلاکتوں کے باوجود لوگوں کا وہاں سے جانے سے انکار اس بات کی علامت ہے کہ وہ امید کھو بیٹھے ہیں۔

فلسطینی اور اقوامِ متحدہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہی، حتیٰ کہ وہ علاقے بھی نہیں جو اسرائیل نے انسانی ہمدردی کے لیے مخصوص کر رکھے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی بمباری نے غزہ شہر میں مزید فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے محروم کر دیا، جب کہ ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ خالی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: امدادی کٹوتیوں کی وجہ سے مزید 60 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہوسکتے ہیں، یونیسف

غزہ میں صحت کے حکام کے مطابق 131 بچوں سمیت اب تک 370 افراد غذائی قلت کے باعث شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر شہادتیں حالیہ ہفتوں میں ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر اور نومبر 2023 میں جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں غزہ شہر کا بیشتر حصہ برباد کر دیا گیا تھا۔ جنگ سے پہلے یہاں تقریباً دس لاکھ افراد رہتے تھےاور خیال کیا جاتا ہے کہ لاکھوں لوگ کھنڈرات کے درمیان رہنے کے لیے واپس آ گئے ہیں۔

اسرائیلی جارحیت سے اب تک تقریباً 63 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے اور علاقے کا بیشتر حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس