وفاقی حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو ‘ایف بی آر’ کی جانب سے آئین پاکستان کی خلاف ورزی ختم کرنے اور چھوٹے و درمیانے درجے کے ٹیکس دہندگان کے ساتھ ناانصافی کے خاتمے پر غور کر رہی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ ‘راولپنڈی بینچ’ نے تجویز دی ہے کہ ہائی کورٹس میں ایف بی آر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے پر ٹیکس دہندگان سے وصول کی جانے والی 50 ہزار روپے عدالت فیس ختم یا کم کی جائے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ایف بی آر کو ٹیکس ریفرنسز پر کوئی عدالت فیس ادا نہیں کرنی پڑتی جبکہ عام شہری کو فی ریفرنس 50 ہزار روپے ادا کرنے پڑتے ہیں جو آئین کے آرٹیکلز 4، 10-اے اور 37(d) کے تحت شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
یہ صورت حال ریگولیٹر اور عام شہری کے درمیان عدم مساوات پیدا کرتی ہے اور چھوٹے و درمیانے کاروباروں کو ان کے جائز مقدمات عدالت میں لے جانے سے روکتی ہے۔

جسٹس جواد حسن نے اپنے فیصلے میں تجویز دی کہ کم آمدن یا ٹرن اوور رکھنے والے ٹیکس دہندگان کے لیے عدالت فیس معاف یا کم کی جائے، یا پھر ایف بی آر پر بھی معمولی عدالت فیس عائد کی جائے تاکہ دونوں فریقوں کے لیے برابری کا میدان قائم ہو۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ کمشنرز اپیل اور اے ٹی آئی آر اراکین کے فیصلوں میں اکثر قانونی خامیاں، ناکافی دلائل اور آئینی تقاضوں کی خلاف ورزیاں سامنے آتی ہیں۔ اس لیے حکومت کو ایف بی آر اور عدالتی اکیڈمیوں کے تعاون سے ان افسران کے لیے لازمی تربیتی پروگرامز شروع کرنے چاہئیں تاکہ فیصلوں کا معیار بہتر بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا پنجاب میں قومی و صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان، وجہ کیا بنی؟
مذکورہ تجویز پر مزید غور جاری ہے اور حکومتی سطح پر اس پر عملدرآمد کے لیے اقدامات متوقع ہیں تاکہ چھوٹے ٹیکس دہندگان کو انصاف کی فراہمی میں مزید آسانی ہو سکے۔