سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف ‘پی ٹی آئی’ کے چیئرمین عمران خان کی بہن علمیہ خان نے دعوی کیا ہے کہ عمران خان نے بیرونِ ملک جانے کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔
علیمہ خان نے پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ عمران خان کو چار اگست 2023 کو بیرونِ ملک جانے کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جیل میں کسی ذاتی مقصد کے لیے نہیں ہیں بلکہ ان کا مقصد ملک اور قانون کی حکمرانی اور آئین کی حفاظت ہے۔
انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے قید کے تجربے کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف صرف چار دن قید میں رہنے کے بعد رونے لگے تھے تاہم اگر مقصد بڑا اور ملک کے لیے ہو تو قید میں رہنا آسان ہوجاتا ہے۔
عمران خان 2023 سے بدعنوانی، زمین کے فراڈ اور سرکاری راز افشا کرنے کے الزامات کے تحت قید ہیں اور ان پر نو مئی 2023 کے فسادات سے متعلق مقدمات بھی زیرِسماعت ہیں۔
علیمہ خان اور ڈاکٹر عظمیٰ خان اڈیالہ پہنچ گئی ہیں
— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad__bobak) September 5, 2025
بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری اور دیگر وکلاء بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں pic.twitter.com/E8NqY8D8Iw
حکومت نے ان پر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر نو مئی 2023 کے احتجاج میں بھڑکانے کا الزام عائد کیا تھا جس دوران مظاہرین نے فوج اور سرکاری عمارتوں پر حملے کیے تھے جن میں راولپنڈی میں فوج کا ہیڈکوارٹر اور لاہور میں جناح ہاؤس شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم کا موقف ہے کہ وہ کوئی غلط کام نہیں کر رہے اور تمام مقدمات سیاسی طور پر ان کی پارٹی کو توڑنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ کے ایک ورکنگ گروپ نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے حوالے سے کہا تھا کہ عمران خان کی حراست عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
علیمہ خان نے پی ٹی آئی کے امور چلانے کے حوالے سے کہا کہ صرف 20 منٹ کے ایک مختصر اجلاس میں بھی عمران خان پارٹی کے لیے احکامات جاری کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کسی معاہدے کی افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کئی بار اپنی پوزیشن واضح کی، پھر بھی کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ کوئی معاہدہ ہو رہا ہے۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ عمران خان کو کئی بار موقع دیا گیا کہ اگر وہ ملک چھوڑ دیں تو انہیں جیل سے رہا کر دیا جائے گا مگر عمران خان نے جواب دیا کہ وہ اپنی ذاتی خاطر نہیں بلکہ ملک کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی شخص دو سال جیل میں بیٹھ کر وہ کام کرے گا جو پہلے دن ہی کیا جا سکتا تھا؟
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کا بھائی طاقت کے لیے نہیں بلکہ ملک کی خدمت کے لیے قید میں ہیں اور وہ ان پر فخر کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اپنے بڑے بیٹے کی جیل سے رہائی پر بات کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ شاید دونوں بیٹے رہا ہو جائیں گے مگر صرف ایک بیٹا رہا ہوا ہے۔
انہوں نے اپنے دونوں بیٹوں کی بےگناہی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کے چھوٹے بیٹے شیرشاہ خان اس وقت بیرونِ ملک تھے جب نو مئی کے واقعات ہوئے جبکہ شہرزاد ایک کاروباری شخص اور کھلاڑی ہیں۔
واضع رہے کہ علیمہ خان نے کہا کہ ان کے پورے خاندان کو گرفتار ہونے اور قید میں جانے کے لیے تیار رہنا چاہیے لیکن وہ کبھی نہیں جھکیں گے۔