Follw Us on:

افغانستان میں عدم استحکام پورے خطے کو متاثر کرتا ہے، پاکستان

مادھو لعل
مادھو لعل
Ministry of foreign affairs
دہشت گردی کی ہر شکل قابل مذمت ہے۔ (فوٹو: گوگل)

ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں دیرپا امن کے لیے جامع اور بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے، افغانستان میں عدم استحکام پورے خطے کو متاثر کرتا ہے، اس لیے افغانستان کے ساتھ بامعنی رابطے ضروری ہیں۔

ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان اجلاس اور ایس سی او پلس اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان کے علاوہ دنیا کے مختلف خطوں سے مدعو رہنما بھی شریک ہوئے۔

ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق وزیراعظم پاکستان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں دیرپا امن کے لیے جامع اور بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے۔ دہشت گردی کی ہر شکل قابل مذمت ہے اور پاکستان نے خطے اور دنیا کے امن کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے جافر ایکسپریس کے یرغمال واقعے اور بلوچستان و خیبرپختونخوا میں حملوں میں غیر ملکی مداخلت کے ناقابلِ تردید شواہد کا ذکر کیا۔

ترجمانِ دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال پر وزیراعظم نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ایران پر حملے کی بھی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام پورے خطے کو متاثر کرتا ہے، اس لیے افغانستان کے ساتھ بامعنی رابطے ضروری ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اسے خطے کے لیے تجارتی و ترانزٹ حب بناتی ہے، جب کہ سی پیک علاقائی معاشی انضمام کے لیے کلیدی منصوبہ ہے۔

شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے موقع پر شہباز شریف نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، آذربائیجان کے صدر الہام علییف، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی چیانگ سے بھی ملاقاتیں کیں۔

مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کا او آئی سی اجلاس سے خطاب: ’پاکستان گریٹر اسرائیل منصوبے کو سختی سے مسترد کرتا ہے‘

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان، چین کی کامیابیوں پر فخر کرتا ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو خصوصاً سی پیک کے اگلے مرحلے کو کامیاب بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے چین کی طرف سے پاکستان کی علاقائی سالمیت اور ترقی میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم نے بزنس ٹو بزنس کانفرنس میں بھی شرکت کی، جس میں سیکڑوں پاکستانی و چینی کمپنیوں نے شرکت کی۔ انہوں نے زراعت، معدنیات، ٹیکسٹائل، صنعت اور آئی ٹی کو ترجیحی شعبے قرار دیا۔

Shahbaz sharif ii
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اسے خطے کے لیے تجارتی و ترانزٹ حب بناتی ہے، شہباز شریف: (فوٹو: فیسبک)

وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی جنگ عظیم دوئم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی پریڈ میں بھی شرکت کی۔

ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق دوسری جانب نائب وزیراعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے تیانجن میں لبان ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن سینٹر کا دورہ کیا اور چین کے ساتھ تکنیکی تعاون بڑھانے پر بات کی۔

انہوں نے آرمینیا کے وزیرخارجہ کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کر کے پاکستان اور آرمینیا کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج قومی استحکام کا ستون اور پاکستان-چین دوستی و تعاون کی مضبوط محافظ ہے، چینی وزیر خارجہ

اسحاق ڈار نے یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ، جرمن وزیر خارجہ اور افغان وزیر خارجہ سے بھی رابطے کیے۔ بات چیت میں سیلاب، زلزلے اور افغان مہاجرین کے مسائل سمیت دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

دفتر خارجہ نے غزہ کے ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملے میں 21 افراد بشمول صحافیوں اور ریسکیو اہلکار کی شہادت کی شدید مذمت کی۔ ترجمان نے کہا کہ اسپتال پر بمباری عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان نے شام اور یمن پر اسرائیلی حملوں کو بھی سختی سے مسترد کیا۔

Ishaq dar
اسپتال پر بمباری عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ (فوٹو: فیسبک)

جنیوا میں پاکستان اور جاپان کے درمیان سیاسی مشاورت کا 14 واں دور ہوا، تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ سی ای آر این کے اعلیٰ وفد نے پاکستان کا دورہ کر کے سائنس و ٹیکنالوجی کے اداروں کا معائنہ کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑنے، دہشت گردی میں مداخلت اور کشمیری رہنما یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی سخت مذمت کی۔

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس