Follw Us on:

حمل کے دوران ٹائلینول کا استعمال محفوظ یا خطرناک؟ ماہرین کی نئی تحقیقات سامنے آ گئیں

مادھو لعل
مادھو لعل
Featured image (6)
ٹائلینول آٹزم یا اے ڈی ایچ ڈی کا باعث بنتی ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

امریکا میں حالیہ دنوں میں یہ بحث زور پکڑ گئی  کہ کیا ٹائلینول (ایسیٹامنفین/پیراسیٹامول) کا استعمال حمل کے دوران محفوظ ہے یا نہیں۔

عالمی خبررساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکی ہیلتھ سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کا جلد ہی اس حوالے سے اعلان متوقع ہے، جب کہ طبی ماہرین اور نئی تحقیقات اس بارے میں مختلف نتائج سامنے لا رہی ہیں۔

امریکا میں اس بحث نے قانونی شکل اختیار کر لی ہے۔ والدین اور آٹزم ایکٹیوسٹس نے معروف دوا ساز کمپنی کین ویواور دیگر ریٹیلرز کے خلاف مقدمات دائر کیے ہیں۔ جن میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹائلینول آٹزم یا اے ڈی ایچ ڈی کا باعث بنتی ہے اور صارفین کو اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

مقدمے کی شنوائی کرتے ہوئے دسمبر 2023 میں ایک وفاقی جج نے ان مقدمات کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا  تھا کہ صارفین کے پاس اپنے دعوؤں کے حق میں سائنسی شواہد موجود نہیں۔ اگست 2024 میں تمام مقدمات خارج کر دیے گئے تھے۔ البتہ اب اپیل کورٹ میں سماعت اگلے ماہ متوقع ہے۔

Featured image (1)
والدین اور آٹزم ایکٹیوسٹس نے معروف دوا ساز کمپنی کین ویواور دیگر ریٹیلرز کے خلاف مقدمات دائر کیے ہیں۔(فوٹو روئٹرز)

طبی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں سوئیڈن میں اس حوالے سے ایک بڑی تحقیق کی گئی تھی۔ جس میں تقریباً 25 لاکھ بچوں کا ڈیٹا شامل تھا اور یہ تحقیق اس نتیجے پر پہنچی کہ حمل کے دوران ایسیٹامنفین کا استعمال اور آٹزم یا اے ڈی ایچ ڈی جیسے عوارض کے درمیان کوئی براہِ راست تعلق نہیں ہے۔

امریکن کالج آف اوبسٹریٹیشنز اینڈ گائناکالوجسٹس اور برطانیہ کی رائل کالج آف اوبسٹریٹیشنز اینڈ گائناکالوجسٹس نے بھی واضح کیا ہے کہ حمل کے دوران درد اور بخار کے علاج کے لیے ٹائلینول سب سے محفوظ اور پہلی ترجیحی دوا ہے۔

 2025میں شائع ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ، جس میں 46 پرانی تحقیقات کا تجزیہ کیا گیا نے عندیہ دیا کہ ایسیٹامنفین کے قبل از پیدائش استعمال سے آٹزم یا اے ڈی ایچ ڈی کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔ لیکن ماہرین، جن میں آئیکاہن اسکول آف میڈیسن اور ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین شامل تھے، نے وضاحت کی کہ یہ شواہد حتمی نہیں ہیں اور دوا کے اثرات کو براہِ راست ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

رپورٹ کے مطابق اس کے برعکس، آئبوپروفین، نیپروکسین اور دیگر نان اسٹیروئیڈل اینٹی انفلیمیٹری ادویات خاص طور پر حمل کے تیسرے سہ ماہی میں بچے میں پیدائشی نقائص کا باعث بن سکتی ہیں۔

Featured image (5)
اس دوا اور آٹزم یا اے ڈی ایچ ڈی کے درمیان براہِ راست تعلق کو ثابت کر سکے۔(فوٹو روئٹرز)

طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے حمل کے دوران بخار اور درد کو بغیر علاج چھوڑ دینا بھی خطرناک ہے۔ اس سے بچے میں دل کے مسائل، دماغی اور ریڑھ کی ہڈی کی خرابی، قبل از وقت پیدائش، کم وزن اور اسقاط حمل جیسے خطرات بڑھ سکتے ہیں اور ماں کی صحت پر بھی برا اثر پڑ سکتا ہے ۔ جیسے ہائی بلڈ پریشر، پانی کی کمی، ڈپریشن اور ذہنی دباؤ وغیرہ۔

ماہرین اس وقت بھی یہی تجویز کرتے ہیں کہ حاملہ خواتین ایسیٹامنفین کو صرف ضرورت پڑنے پر، کم سے کم خوراک اور مختصر عرصے کے لیے استعمال کریں۔ فی الحال کوئی حتمی سائنسی ثبوت موجود نہیں جو اس دوا اور آٹزم یا اے ڈی ایچ ڈی کے درمیان براہِ راست تعلق کو ثابت کر سکے۔

Author

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس