غزہ شہر کے کھنڈرات میں رہنے والے فلسطینیوں پر منگل کے روز اسرائیلی کتابچوں کے ساتھ بمباری کی گئی، جن میں انہیں علاقے سے نکلنے کا حکم دیا گیا۔ اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ حماس کا صفایا کرنے کے لیے غزہ شہر کو مٹا دینے والا ہے، جس کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے منگل کے روز یروشلم کے مضافات میں ہونے والی فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حملہ آوروں کے دیہاتوں میں گھروں کو مسمار کر دیا جائے گا۔
غزہ شہر، جو جنگ سے پہلے تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کا مسکن تھا، گزشتہ ہفتوں سے بڑے حملے کے خدشے میں مبتلا ہے۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حماس کا آخری مضبوط گڑھ غزہ شہر ہی ہے، جس پر فیصلہ کن وار کی تیاری کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے باشندوں سے میں کہتا ہوں کہ وہ یہاں سے نکل جائیں، یہ موقع غنیمت جانو، تمہیں خبردار کیا جا چکا ہے۔

اسرائیلی فوج نے شہر کے ملبے میں رہنے والے شہریوں پر انخلاء کے احکامات والے کتابچے برسائے۔ تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ موجود نہیں۔ کچھ نے جنوب کی طرف جانے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن بڑی تعداد میں لوگوں نے انکار کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے غزہ کے ایک ٹینٹ ایریا میں مقیم کینسر کی 59 سالہ مریض ام صمید کا کہنا تھا کہ اب ان پاس دو ہی راستے ہیں، یا تو غزہ شہر میں گھروں میں رہ کر مر جائیں، یا اسرائیل کے حکم پر عمل کر کے جنوب میں مر جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے پرتشدد مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے دیا
فلسطینی عوام کو خدشہ ہے کہ نیتن یاہو اور ان کے دائیں بازو کے اتحادی 1948 کی جنگ کے دوران ہونے والے “نقبہ” یا بڑے پیمانے پر بے دخلی کے عمل کو دہرانا چاہتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ سمیت بین الاقوامی اداروں نے اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق، دو سالہ جنگی مہم کے دوران 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور اپنے مؤقف قائم کیا ہوا ہے کہ یہ کارروائی 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کے جواب میں کی جا رہی ہے، جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 251 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔

غزہ کے حکام صحت نے واضح کیا ہے کہ وہ شہر کے دو بڑے ہسپتالوں، الشفا اور الاحلی، کو خالی نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز اپنے مریضوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے شہریوں کو جنوب میں المواسی کے خیمہ بستی والے علاقے میں جانے کی ہدایت دی ہے، تاہم وہاں پہلے ہی ہزاروں لوگ بدترین حالات میں رہائش پذیر ہیں۔ اسرائیل نے جنوبی علاقوں پر بھی بمباری جاری رکھی ہے، جس سے عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس نئے حملے سے جنگ بندی کی کوششیں سبوتاژ ہو سکتی ہیں، جس سے خطے میں انسانی بحران مزید گہرا ہوگا۔ اسرائیلی فوجی قیادت نے نیتن یاہو کو جنگ کے پھیلاؤ کے خطرات سے آگاہ کیا ہے، جب کہ یرغمالیوں کے اہل خانہ بھی اس حکمتِ عملی پر شدید تحفظات رکھتے ہیں۔