قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں حالیہ اسرائیلی حملے کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قطر اس حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے پریس کانفرنس کے دوران امریکا کی جانب سے اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع دینے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے اسرائیلی حملے کے آغاز کے 10 منٹ بعد قطر کو آگاہ کیا اور اس پیشگی اطلاع کو انہوں نے 100 فیصد غداری قرار دیا۔
یہ بیان اسرائیلی حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اسرائیل نے دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔ حملے میں خلیل الحیہ کے بیٹے سمیت پانچ حماس رہنما شہید ہوئے ہیں۔ حماس نے بھی اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خلیل الحیہ خود محفوظ رہے تاہم ان کا بیٹا اور معاون شہید ہو گئے ہیں۔
قطر نے اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا یہ رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے مزید کہا کہ اسرائیل نے امن کے مواقع کو نقصان پہنچایا ہے اور وزیرِاعظم نیتن یاہو کی حالیہ کارروائیوں سے ثالثی عمل کو سبوتاژ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے اس حملے کو مکمل طور پر جائز قرار دیا تھا جو یروشلم میں حملے اور غزہ میں چار اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا تھا۔

قطری وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ قطر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کیں لیکن اس حالیہ حملے کے بعد موجودہ بات چیت میں کسی پیش رفت کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قطر کی ثالثی کی کوششیں اس کی قومی شناخت کا حصہ ہیں اور اس پر کسی قسم کا حملہ یا دباؤ اس کردار کو متاثر نہیں کر سکتا۔
اسرائیلی حملے کے جواب میں قطر نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے جو اس حملے کے قانونی ردعمل پر غور کرے گی۔
واضع رہے کہ قطر نے اس حملے کے بعد اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔