Follw Us on:

نئی نیشنل ٹیرف پالیسی 2030-2025 صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کیوں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Featured image (2) (65)
پاکستان کی نئی نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-2030 صنعتی ترقی کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔ (تصویر: بزنس ریکارڈر)

پاکستان کی نئی نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-2030 صنعتی ترقی کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔

پالیسی ریسرچ ایڈوکیسی کونسل ‘پی آر اے سی’ نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یہ پالیسی پاکستان کے بیرونی شعبے کو غیر مستحکم کر سکتی ہے اور ممکنہ طور پر صنعتی زوال کا سبب بن سکتی ہے۔

پی آر اے سی کے مطابق پاکستان کا تجارتی خسارہ 29 فیصد بڑھ کر صرف جولائی اور اگست 2025 میں چھ ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جب کہ اگست میں برآمدات میں 12.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

کونسل نے کہا کہ یہ پالیسی آزاد تجارت کے نظریے پر مبنی ہے جو اب دنیا کی بدلتی ہوئی معاشی حقیقتوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کی عالمی تجارت حکمت عملی کی بنیاد پر چل رہی ہے جہاں ترقی یافتہ ممالک اپنی صنعتوں کو مضبوط کرنے اور محفوظ بنانے کے لئے ٹیرف، سبسڈیز اور حفاظتی اقدامات کا استعمال کر رہے ہیں۔

نئی ٹیرف پالیسی کے تحت پاکستان 2030 تک اوسط ٹیرف ریٹ کو 10.4 فیصد سے کم کر کے چھ فیصد یا اس سے کم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جبکہ ٹیرف کی سلیب پانچ سے کم کر کے چار کر دی جائے گی۔

زیادہ سے زیادہ ٹیرف ریٹ کو بھی 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دیا جائے گا۔ پی آر اے سی نے خبردار کیا کہ انڈیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک اضافی ڈیوٹیاں برقرار رکھیں گے لیکن پاکستانی حکام نے انہیں پانچ سال میں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے پاکستان کی مقامی مارکیٹ کمزور ہو سکتی ہے۔

پی آر اے سی کے چیئرمین محمد یونس ڈاگھا نے کہا کہ آزاد تجارت صرف تب کامیاب ہو سکتی ہے جب کسی ملک کے پاس مضبوط صنعتی ڈھانچہ اور عالمی سطح پر سازگار حالات ہوں۔

Featured image (2) (66)
زیادہ سے زیادہ ٹیرف ریٹ کو بھی 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دیا جائے گا۔ (تصویر: پورٹ قاسم)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس 25 کروڑ کی بڑی مارکیٹ ہے جو سرمایہ کاروں اور تجارتی شراکت داروں کے لیے پرکشش ہے لیکن اس کے لئے ہمیں باہمی رعایتی معاہدوں ‘ایف ٹی اے’  ‘پی ٹی اے’ میں داخل ہونا ہوگا۔

اگر ہم یکطرفہ طور پر ٹیرف ختم کرتے ہیں تو ہم اپنی مؤثر پوزیشن کھو دیں گے اور دوسرے ممالک کو اپنی منڈیوں تک رسائی دینے کی کوئی وجہ نہیں ہوگی۔

کونسل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ماضی میں بڑے پیمانے پر ٹیرف کمی کے باوجود برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ تجارتی خسارہ بڑھ گیا۔ 1996 سے 2005 کے دوران ٹیرف 46.6 فیصد سے کم ہو کر 14.3 فیصد تک لایا گیا لیکن برآمدات جمود کا شکار رہیں اور تجارتی خسارہ 3.1 ارب ڈالر سے بڑھ کر 12.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جب کہ 2021-22 میں یہ خسارہ 48.3 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔

گزشتہ 30 برسوں میں پاکستان کی برآمدات صرف 3.7 گنا بڑھیں جب کہ انڈیا کی برآمدات 14.3 گنا اور بنگلہ دیش کی 12.6 گنا تک بڑھ گئیں۔

اسی عرصے میں پاکستان کی درآمدات 80 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں لیکن صنعتی ترقی کی رفتار خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے رہی۔

واضع رہے کہ کونسل نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹیرف پالیسی پر نظرثانی کرے اور خبردار کیا کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نئی پالیسی حالیہ معاشی استحکام کو کمزور کر دے گی صنعتوں کو مزید نقصان پہنچائے گی اور طویل المدتی ترقی کی راہ محدود ہو جائے گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس