البانیا کے وزیراعظم ایڈی راما نے دنیا کا پہلا ورچوئل وزیر مقرر کیا ہے جسے عوامی ٹینڈرز کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
وزیراعظم ایڈی راما نے سوشلسٹ پارٹی کے اجلاس میں اپنی نئی کابینہ پیش کرتے ہوئے ایک جدید و نیا رکن متعارف کرایا جس کا نام ‘دییلا’ رکھا گیا ہے۔ دییلا کا مطلب البانیا میں سورج ہے۔
راما نے اس موقع پر کہا کہ دییلا پہلا ایسا رکن ہے جو جسمانی طور پر موجود نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تخلیق کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے وضاحت کی کہ دییلا کو عوامی ٹینڈرز کی مکمل نگرانی اور فیصلہ سازی کی ذمہ داری سونپی جائے گی جس سے ان ٹینڈرز میں کرپشن کا خاتمہ اور مکمل شفافیت ممکن ہو سکے گی۔ حکومت کے مختلف محکموں سے یہ ذمہ داری مرحلہ وار مصنوعی ذہانت کے سپرد کی جائے گی تاکہ ہر ٹینڈر میں عوامی اخراجات کی مکمل شفافیت ہو۔
حکومت کی طرف سے پرائیویٹ کمپنیوں کے ٹینڈرز کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے۔ رشوت، دھمکیاں اور مفاد پرستی جیسے مسائل کا خاتمہ ہو۔ دییلا کو جنوری 2025 میں بطور ڈیجیٹل اسسٹنٹ لانچ کیا گیا تھا۔
یہ ایک خواتین کی شکل میں ورچوئل نمائندگی رکھتی ہے اور البانیا کے روایتی لباس میں ملبوس ہے۔ دییلا 95 فیصد سرکاری خدمات تک رسائی فراہم کرتی ہے اور صارفین سے صوتی احکامات پر عمل کرتی ہے۔
دییلا کی تقرری کو البانیا کی حکومت میں ٹیکنالوجی کے فعال کردار کے طور پر سراہا گیا ہے۔ اس اقدام نے مصنوعی ذہانت کو محض ایک ٹول کے طور پر نہیں بلکہ حکومت کے فعال شریک کے طور پر متعارف کرایا ہے۔

تاہم تمام لوگ اس اقدام کو سراہ نہیں رہے۔ ایک فیس بک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ البانیا میں حتیٰ کہ دییلا بھی کرپٹ ہو جائے گی۔ البانیا میں عوامی ٹینڈرز طویل عرصے سے کرپشن کے سکینڈلز کا شکار رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، البانیا عالمی گینگز کے لیے بھی معروف ہے جو منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والے فنڈز کو سفید کرتے ہیں۔
ایڈی راما جنہوں نے حالیہ انتخابات میں چوتھی بار وزیراعظم کے طور پر کامیابی حاصل کی جلد ہی اپنی نئی کابینہ کو پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔ ان کا مقصد البانیا میں عوامی انتظامیہ میں کرپشن کا خاتمہ اور ملک کو 2030 تک یورپی یونین میں شامل کرانا ہے۔
واضع رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی حکومتی عہدے پر مصنوعی ذہانت کی نمائندگی کی گئی ہے اور یہ قدم ٹیکنالوجی اور گورننس کے ملاپ کی ایک نئی مثال قائم کرتا ہے۔
راما کے مطابق یہ اقدام نہ صرف شفافیت کو فروغ دیتا ہے بلکہ البانیا کی یورپی یونین میں شمولیت کی کوششوں میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔