شمالی کوریا میں گزشتہ ایک دہائی میں انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری کے بجائے مزید بگاڑ پیدا ہوا ہے اور وہاں کے شہریوں کو دنیا کی سخت ترین پابندیوں کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا میں حالیہ برسوں کے دوران ایسے مزید قوانین، پالیسیاں اور طریقہ کار متعارف کرائے گئے ہیں، جن کے ذریعے شہریوں کی زندگی کے تقریباً ہر پہلو پر ریاستی کنٹرول مزید سخت ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی گرتی ہوئی صورتحال، ملک کی خود ساختہ تنہائی اور جزیرہ نما کوریا میں امن و سلامتی کے مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
#DPRK: @UNHumanRights report shows link between degrading human rights situation & DPRK’s increasing self-imposed isolation & the peace & security situation on Korean Peninsula.
— UN Human Rights (@UNHumanRights) September 12, 2025
➡️ https://t.co/wAsCqgRtrP pic.twitter.com/6g5w6oIXcY
رپورٹ کے مطابق سیاسی قیدیوں کے کیمپ بدستور فعال ہیں، جب کہ جمہوریہ کوریا، جاپان اور دیگر ممالک کے مغوی شہریوں سمیت ہزاروں لاپتہ افراد کا انجام تاحال نامعلوم ہے۔
رپورٹ میں خوراک تک رسائی کے حق کی سنگین خلاف ورزی، ریاستی پروپیگنڈا مہمات، اور غذائی قلت میں اضافے پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں وسیع پیمانے پر سزائے موت دی جا رہی ہے، اظہار رائے اور اطلاعات تک رسائی پر شدید پابندیاں عائد ہیں، حتیٰ کہ غیر ملکی ڈرامے یا میڈیا دیکھنے پر بھی سزائیں دی جاتی ہیں جن میں موت کی سزا بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آبادی پر نگرانی کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔ جبری مشقت میں اضافہ ہوا ہے اور ’شاک بریگیڈز‘ کے نام سے قائم جبری محنت کے یونٹس میں غریب خاندانوں کے افراد اور حتیٰ کہ یتیم و بے گھر بچوں کو بھی کوئلے کی کانوں اور دیگر خطرناک کاموں پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ اگر شمالی کوریا نے اپنی موجودہ پالیسی جاری رکھی تو شہریوں کی مشکلات، خوف اور جبر مزید بڑھ جائیں گے۔
رپورٹ میں یہ بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ بعض مثبت پیش رفت بھی سامنے آئی ہیں، جن میں قیدیوں کے حقوق سے متعلق آگاہی میں اضافہ اور بعض قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جب کہ شمالی کوریا نے انسانی حقوق سے متعلق دو مزید بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق بھی کی ہے۔ اس کے باوجود ریاست کی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور اس کے شہریوں کی حقیقی زندگی کے حالات میں واضح تضاد برقرار ہے۔