برازیل کی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کے قریبی اتحادی و سابق صدر جائر بولسونارو کو 2022 کے انتخابات میں شکست کے باوجود اقتدار پر قابض رہنے کی کوشش پر 27 سال 3 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔
غیر ملکی خبرایجنسی ٹائم میگزین کے مطابق چیف جسٹس لوئس رابرٹو باروسو نے فیصلے کو ملک کی تاریخ کا ’’سنگِ میل‘‘ قرار دیا۔ عدالت کے پانچ رکنی بینچ میں سے چار ججوں نے بولسونارو کو مجرم قرار دیا، جب کہ ایک جج لوئز فکس نے انہیں بری کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
بولسونارو پر الزام تھا کہ انہوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو متنازع بنانے، فوجی بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے، سپریم کورٹ ججز کو گرفتار کرنے، صدر لولا کو زہر دینے اور نائب صدر الکمن کو قتل کرنے کی سازش تیار کی تھی۔
استغاثہ کے مطابق انہوں نے اپنے حامیوں کو 8 جنوری 2023 کو دارالحکومت برازیلیا میں سرکاری عمارتوں پر حملے کے لیے بھی اکسایا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد برازیل میں سیاسی تقسیم مزید گہری ہوگئی۔ بولسونارو کے حامی دارالحکومت برازیلیا، ریو ڈی جنیرو اور ساؤ پالو میں احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ صدر لولا کے حامیوں نے بھی جوابی مظاہرے کرتے ہوئے بولسونارو کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب یہ کہ امریکا میں بھی اس فیصلے پر ردعمل سامنے آیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا میرے ساتھ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔‘
ٹرمپ نے بولسونارو کو اپنا دوست قرار دیا اور کہا کہ وہ ایک اچھے صدر تھے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی برازیلی جج الیگزینڈر دے مورائس کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے فیصلہ سیاسی قرار دیا اور برازیل کے خلاف ردعمل دینے کا اعلان کیا۔
The political persecutions by sanctioned human rights abuser Alexandre de Moraes continue, as he and others on Brazil's supreme court have unjustly ruled to imprison former President Jair Bolsonaro.
— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) September 11, 2025
The United States will respond accordingly to this witch hunt.
خیال رہے کہ بولسونارو کے قریبی ساتھی بھی سزاؤں سے نہ بچ سکے۔ جنرل والٹر براگا نیٹو کو 26 سال، ایڈمرل المیر گارنیئر کو 24 سال، جنرل آگستو ہیلینو کو 21 سال اور جنرل پاؤلو سرجیو نوگیرا کو 19 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ بولسونارو کے ذاتی معاون لیفٹیننٹ کرنل ماورو سد کو تعاون کے بدلے 2 سال ہاؤس اریسٹ کی سزا دی گئی۔
مزید یہ کہ یہ سزا برازیل کی سیاسی تاریخ میں غیر معمولی قرار دی جا رہی ہے۔ اس سے قبل دو صدور کو عدالتی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سابق صدر فرنانڈو کولور ڈی میلو کو کرپشن کے مقدمے میں سزا ملی تھی، جب کہ موجودہ صدر لولا ڈا سلوا کو بھی 2017 میں کرپشن پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم 2019 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہ رہا ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ فی الحال بولسونارو ہاؤس اریسٹ میں ہیں۔ ان کے وکلاء نے فیصلے کو ’غیر متناسب‘ قرار دیتے ہوئے اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
A história vai mostrar que nós estamos do lado certo! #BolsonaroInocente
— Flavio Bolsonaro (@FlavioBolsonaro) September 11, 2025
SUPREMA PERSEGUIÇÃO
QUEREM MATAR BOLSONARO pic.twitter.com/iYdANtDZ9e
سیاسی مبصرین کے مطابق ان کے حامی پارلیمنٹ میں عام معافی دلانے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔ بولسونارو 2030 تک کسی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہو چکے ہیں، لیکن انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ یا ان کا کوئی قریبی رکن 2026 کے الیکشن میں صدر لولا کے خلاف میدان میں ضرور اترے گا۔
بولسونارو کے بیٹے فلیویو بولسونارو نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ ثابت کرے گی کہ ہم درست سمت میں ہیں۔