قطری قیادت نے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے کا جواب صرف قطر تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پورے خطے کی مشترکہ پالیسی اور اتحاد کا مظہر ہوگا۔
نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی خبر رساں ادارے نے قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کا ردعمل بین الاقوامی قوانین اور سفارتی اصولوں کے دائرے میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عرب اور اسلامی ممالک کی مشترکہ قیادت 15 ستمبر کو دوحہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں آئندہ کے اقدامات پر متفقہ حکمتِ عملی طے کرے گی۔
اسرائیلی کارروائی کے بعد قطر نے عالمی سطح پر فوری سفارتی رابطے تیز کر دیے ہیں اور اقوام متحدہ سمیت بڑے دارالحکومتوں میں اپنا موقف پیش کیا ہے۔
پاکستان نے بھی دوحہ پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے قطر کی خودمختاری اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قطر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا، تاہم اس میں اسرائیل کا نام نہیں لیا گیا۔ اعلامیہ کی تیاری میں برطانیہ اور فرانس پیش پیش تھے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ خطے میں کشیدگی کم کرنا اور قیدیوں کی رہائی اولین ترجیح ہونی چاہیے جبکہ قطر کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی بھرپور حمایت جاری رہے گی۔
سفارتی ماہرین کے مطابق قطر خطے میں ثالثی کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے اور مصر و امریکا کے ساتھ مل کر مذاکرات کی کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔