جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے حملے میں پاک فوج کے 12 جوان جاں بحق ہو گئے۔ فوجی قافلہ پہاڑی علاقے بدر سے گزر رہا تھا جب گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جھڑپ میں 13 شدت پسند بھی مارے گئے، جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم چار افراد زخمی ہوئے۔
پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے فوجی اہلکاروں سے اسلحہ اور ڈرونز بھی قبضے میں لیے۔
مقامی رہائشیوں کے مطابق صبح سویرے حملے کے بعد ہیلی کاپٹر کئی گھنٹوں تک فضا میں رہے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ حملہ آوروں کی تلاش میں مصروف رہے۔
Big Breaking 🇵🇰🚨
— Mayank (@mayankcdp) September 13, 2025
12 Soldiers K!lled
4 injured
A Pakistani military convoy was ambushed in Badar Valley, South Waziristan Upper District, Pakistan
The Pakistani Taliban (TTP) has claimed responsibility, and Said they also seized we@pons.
Video 📷#Talibans #Afghanistan pic.twitter.com/DmJ4DTNcxq
سیکیورٹی حکام کے مطابق عام طور پر اس علاقے میں فوجی قافلوں کی نقل و حرکت سے قبل کرفیو نافذ کیا جاتا ہے اور راستے کو کلیئر کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ خطہ شدت پسندوں کی سرگرمیوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ پاکستانی طالبان افغانستان میں موجود ہیں اور افغان طالبان کی عبوری حکومت انہیں پناہ دے رہی ہے، جس میں بھارت کی پشت پناہی بھی شامل ہے۔ کابل اور نئی دہلی دونوں ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
افغان طالبان کی 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے پاکستانی طالبان نے سیکیورٹی فورسز پر حملے بڑھا دیے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ “پاکستان توقع کرتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی۔”