امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکہ روس پر توانائی کی تازہ پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب نیٹو کے تمام ممالک روسی تیل کی خریداری بند کر دیں اور اسی طرح کے اقدامات پر عمل درآمد کریں۔
عالمی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق حالیہ ہفتوں میں امریکا نے یوکرین میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے روس پر توانائی کی پابندیاں سخت کرنے کے لیے نیٹو ممالک پر دباؤ بڑھایا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کو روس کے لیے بار بار دو ہفتے کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے اور کوئی ٹھوس کاروائی نا کرنے پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔
جی سیون ممالک کے وزرائے خزانہ کی گزشتہ روز ہونے والی کال میں روس پر مزید پابندیوں اور اُن ممالک پر ممکنہ محصولات کے بارے میں بات چیت کی گئی جو روس کو یوکرین میں جاری جنگ کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر کی رپورٹ کے مطابق 2023 سے نیٹو رکن ترکی کے علاوہ چین اور انڈیا روسی تیل کے سب سے بڑا خریدار رہے ہیں۔ ان ممالک کے علاوہ روسی تیل کی خریداری میں 32 ریاستی اتحاد کے دیگر ارکان میں ہنگری اور سلوواکیہ بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے انڈیا پر رعایتی روسی خام تیل کی خریداری روکنے کے لیے انڈین درآمدات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا تھا، جس کے بعد انڈیا پر عائد ٹیرف کی شرح 25 سے بڑھ کر 50 فیصد ہو گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : اگر منتخب ہوا تو نیو یارک پولیس کو نیتن یاہو کی گرفتاری کا حکم دوں گا، زہران ممدانی
دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ نے چین پر روس سے تیل کی خریداری کرنے کے باوجود اضافی محصولات عائد کرنے سے گریز کیا ہے، کیونکہ اُن کی انتظامیہ بیجنگ کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کرنے جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ تیل ہی روس کاسب سے اہم ذریعہ معاش ہے، جسے اب نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیکن حکام اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ روسی خام تیل پر جارحانہ پابندیوں سے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا خطرہ بڑھ جائے گا، یہ ایک ایسا امکان ہے جو مغربی معیشتوں کو دبا سکتا ہے اور اِن اقدامات کے لیے عوامی حمایت کو کمزور کر سکتا ہے۔