پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے آغاز پر زبردست تیزی دیکھنے میں آئی جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 948 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
خبر رساں اشاعتی ادارے بزنس ریکارڈر کے مطابق یہ اضافہ صبح 10 بج کر 5 منٹ پر دیکھا گیا جب بینچ مارک انڈیکس 0.61 فیصد بڑھ کر 156333 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔
اس تیزی میں آٹو موبائل اسمبلرز کمرشل بینکس سیمنٹ فرٹیلائزر تیل اور گیس کی تلاش میں مصروف کمپنیاں آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور ریفائنریز شامل رہیں جن میں سرمایہ کاروں کی جانب سے بھرپور خریداری دیکھی گئی۔
اے آر ایل حبکو ماری او جی ڈی سی پی پی ایل پی او ایل پی ایس او ایس این جی پی ایل ایس ایس جی سی ڈی جی کے سی ایچ بی ایل ایم سی بی میبل اور یو بی ایل سمیت متعدد کمپنیوں کے شیئرز مثبت زون میں ٹریڈ کرتے دکھائی دیے۔
یہ پیش رفت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد سامنے آئی۔ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ حالیہ سیلاب کے ملکی معیشت پر منفی اثرات کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر بھی اسٹاک مارکیٹس میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ ایشیائی مارکیٹس میں تیزی رہی اور ڈالر قدرے دباؤ کا شکار رہا۔
ماہرین کے مطابق سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو آئندہ مالیاتی پالیسی میں نرمی کرے گا اور شرح سود میں کمی کے امکانات برقرار رکھے گا۔

ایم ایس سی آئی کا ایشیا پیسیفک انڈیکس جو جاپان کے علاوہ دیگر ممالک پر مشتمل ہے چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ جاپان کے نکئی اور ٹاپکس انڈیکس نے بھی نئی ریکارڈ سطحیں حاصل کیں۔
فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں ممکنہ کمی کے حوالے سے رواں ہفتے کیے جانے والے فیصلے پر مارکیٹس کی توجہ مرکوز ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فیڈ کی پالیسی نرم نہ ہوئی تو سرمایہ کار مایوس ہو سکتے ہیں۔
ملکی سطح پر سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ موجودہ معاشی پالیسیوں کے تسلسل اور عالمی مالیاتی اداروں کی معاونت کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان برقرار رہے گا۔
سرکاری یا ریگولیٹری اداروں کی جانب سے اس بارے میں کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم آئندہ سیشنز میں مارکیٹ کے رجحان پر مزید پیش رفت متوقع ہے۔