نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات امن کے خلاف ہیں اور عالمی برادری کو اس کے راستے میں رکاوٹ ڈالنی ہوگی۔
یہ بیان اسحاق ڈار نے خبر رساں ایجنسی الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا جس میں انہوں نے اسرائیل کے قطر پر مبینہ حملے کی شدید مذمت کی۔
اسرائیل کا ایک خود مختار اور پرامن ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے اور یہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم پر بھی قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے اسحاق ڈار کے مطابق پاکستان نے ایک دوست اور برادر ملک کی حیثیت سے قطر کی حمایت میں فعال کردار ادا کیا ہے کیونکہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں بلکہ اس کے خلاف ایک واضح اور مؤثر لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کے مسلسل اشتعال انگیز اقدامات سے واضح ہے کہ وہ امن نہیں چاہتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام انتہائی کٹھن حالات سے گزر رہے ہیں اور وہاں ان کے خلاف نسل کشی جاری ہے نائب وزیراعظم کے مطابق وقت آ گیا ہے کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے۔

انٹرویو میں اسحاق ڈار نے انڈیا کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ انڈیا سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا کیونکہ یہ معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔ انڈیا اس معاہدے سے فرار چاہتا ہے تاہم پاکستان اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
مزید براں اسحاق ڈار نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات بہترین راستہ ہیں اور پاکستان ہمیشہ سے ایک امن پسند ملک رہا ہے جو بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان انڈیا کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن مذاکرات کی درخواست یا بھیک نہیں مانگی جائے گی۔
واضع رہے کہ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان امت مسلمہ کے ساتھ ہے اور کسی کو پاکستان کی خودمختاری چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔