Follw Us on:

رہائی پانے والے فلسطینیوں نے اسرائیل کے غیرانسانی سلوک کا بھانڈا پھوڑدیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
فلسطیونیوں کی رہائی فائل فوٹو/ گوگل

غزہ میں جنگ بندی کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد رام اللہ میں خوشی کے مناظر دیکھنے کو ملے۔اسرائیل کی جانب سے 183 فلسطینی قیدیوں کو آج رہا کیا گیا ہے جنہیں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے آزاد کیا گیا۔ یہ اقدام جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر عمل میں آیا۔

غزہ میں رفح سرحدی کراسنگ کھول دی گئی ہے جو تقریباً نو ماہ بعد کھولی گئی ہے تاکہ غزہ کے زخمی اور بیمار فلسطینیوں کو مصر علاج کے لیے منتقل کیا جا سکے۔

اس کے علاوہ دو مختلف مقامات پر تین اسرائیلی قیدیوں کیتھ سیگل، اوفر کلڈرون اور یاردن بیباس کو بھی آزاد کر دیا گیا۔

 غزہ کے جنوبی اور شمالی حصوں میں عمل میں آئیں۔

دریں اثنا اسرائیلی افواج مغربی کنارے میں اپنی بڑی عسکری کارروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یہ کارروائیاں جنین اور طولکرم مہاجر کیمپوں سمیت مختلف فلسطینی کمیونٹیز پر مرکوز ہیں جہاں گزشتہ ہفتے میں دو درجن سے زائد افراد مارے  جا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: حماس نے 183 فلسطینیوں کے بدلے مزید تین اسرائیلی رہا کر دیے

اسرائیلی جیلوں میں 23 سال تک غیرقانونی قید سے رہائی پانے والے 57 سالہ فلسطینی فتحی النجر نے حراست کے دوران ہونے والے مصائب کے بارے میں بتایا ،وہ بتاتے ہیں کہ انہیں معلوم تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت انہیں رہا کر دیا جائے گا۔

رہائی پانے والوں میں ایک فلسطینی نوجوان ردا عبید بھی ہیں جن کی جلد پر نشانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خارش میں مبتلا ہیں۔عبید کی یہ  حالت غیر قانونی حراستی مراکز میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ روا رکھے گئے غیر انسانی اسرائیلی سلوک کے نتیجے میں ہوئی۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت رفع کراسنگ پر قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا (فوٹو: الجزیرہ)

رہا ہونے والے فلسطینی قیدی احمد حمید نے اسرائیلی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید قیدیوں پر ڈھائے جانے والے غیر انسانی حالات کو بیان کیا۔انہوں نے ان مصائب پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ قیدیوں کو خوراک اور نیند کی کمی اور متواتر تلاشی مہم جیسی تکالیف برداشت کرنا پڑتی تھیں۔

غزہ میں اسرائیل کے جنگی آپریشن کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 47,460 فلسطینی شہید اور 111,580 زخمی ہو چکے ہیں۔

اسی دن ہونے والے حماس کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد قیدی بنائے گئے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس