پاکستان کے 26 اضلاح میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے،جس سے متعدد کیسز سامنے آنے کا خدشہ ہے۔دنیا بھر میں پولیو کی لہر ختم ہونے کے بعد افغانستان اور پاکستان میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنا دونوں ممالک کے لیے تشویش ناک ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر (این ای او سی) حکام کے مطابق ملک کے 26 اضلاع میں پولیو وائرس پایا گیا ہے ، بدین، گھوٹکی، حیدرآباد، جیکب آباد، قمبر، کراچی ایسٹ کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
نجی چینل دنیا نیوز کے مطابق کورنگی، ملیر، کراچی ساؤتھ، کیماڑی، میر پور خاص کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہونے کے ساتھ سجاول، باجوڑ، ڈی آئی خان، لکی مروت، پشاور، کوئٹہ، چمن، لورالائی کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
این ای او سی حکام کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب میں لاہور، ملتان اور راولپنڈی کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق 1955ء سے پہلے پولیومائیلائٹس سےہر سال 50 لاکھ افراد یا تو مفلوج ہو رہے تھے یا پھر ان کی ہلاکت کا سبب بن رہا تھا، 1955ء میں پولیو وائرس کو ختم کرنے کے لیے وائرس بننے کے بعد پولیو کیسز میں کافی کمی دکھائی دی۔
پھر 2000ء تک اس سے حفاظت کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیکوں کی مہم دنیا بھر میں چلائی گئی۔، جس میں نئی قسم کی پولیو ویکسین کا استعمال ہو رہا تھا، اس تیزی سے پھیلتے پولیو وائرس کو چند علاقوں کے علاوہ دنیا سے ختم کر دیا تھا،
بڑے پیمانے پر پولیو کی خوراک اور ٹیکوں کے پروگراموں کے سبب سن 2023 میں پاکستان میں پولیو کا تقریبا خاتمہ ہو چکا تھا اور اس وائرس کے صرف چھ کیسز باقی رہ گئے تھے۔ لیکن اب یہ کیسز دوبارہ بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ برس 73 کیسز رپورٹ ہوئے۔

عالمی خبر ارساں ادارہ ڈی ڈبلیو کے مطابق پاکستان نے سن 2011 سے اب تک خطے میں پولیو وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام پر 10 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام، قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں اور افغانستان میں تنازعات سمیت دو دہائیوں کے چیلنجوں کے باوجود، اس پروگرام کے ذریعے پاکستان کی سرحدوں کے اندر پولیو کے مکمل خاتمے میں تقریباً کامیابی حاصل کی گئی ہے۔
لیکن پاکستان کے مختلف صوبوں میں حفاظتی ٹیکوں کی شرح مختلف ہے۔ پنجاب میں 85 فیصد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں، جبکہ بلوچستان میں یہ شرح 30 فیصد تک کم ہے۔ جب تک ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے لیے کاروائی نہ کی گئی تب تک اس وائرس سے جان چھڑانا ممکن نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سال 2025 کی پہلی ملک گیر پولیو مہم 3 فروری سے شروع ہو گی۔