April 12, 2025 10:58 pm

English / Urdu

Follw Us on:

“جامعات کے معاملات پر بیانات جاگیردارانہ سوچ کی عکاسی ہے” جنرل سیکرٹری فپواسا کی وزیرِ تعلیم سندھ پر تنقید

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
(فوٹو: گوگل)

جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا ہے کہ صوبائی وزیرِ تعلیم کا جامعات کے معاملات سے لاعلمی کے باوجود بیان دینا، اس بات کی عکاسی ہے کہ ان کی ایک جاگیردارانہ سوچ ہے۔

فپواسا سندھ کی جانب سے آج پریس ریلیز کی گئی، جس میں جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی جانب سے جامعات اور اساتذہ کے بارے میں کی گئی تمسخرانہ گفتگو، غلط معلومات اور بے بنیاد الزامات کی سخت مذمت کرتا ہے۔

ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا کہ ہمارا وزیرِ تعلیم سے یہ سوال ہے کہ اگر تعلیم کی وزارت سنبھالنے کے لیے حقیقی تعلیمی قابلیت شرط ہوتی، تو کیا وہ کبھی اس منصب پر فائز ہو سکتے تھے؟

(فوٹو: گوگل)

انھوں نے وزیرِ تعلیم سندھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبے کا تعلیمی سربراہ اس قدر لاعلمی پر مبنی زبان استعمال کرے گا، تو عام عوام کے لیے تعلیمی معیار کی کیا توقع کی جا سکتی ہے۔

جاری کردہ پریس ریلیز میں جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ کا کہنا تھا کہ وزیرِ تعلیم کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس وقت سندھ کی بیشتر جامعات میں 50 فیصد اساتذہ کی کمی ہے۔ یہ بحران براہِ راست حکومت کی جانب سے عائد کردہ اس پابندی کا نتیجہ ہے، جس کے تحت جامعات کو تدریسی آسامیوں کے اشتہارات دینے سے روکا گیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے گزشتہ کئی سالوں سے بھرتیوں کی منظوری کی جو شرط عائد کی ہے، اس نے نئی بھرتیوں کو ناممکن بنا دیا ہے۔

دوسری طرف غیر ضروری اسٹاف کی بھرتیوں میں اضافے کی اصل وجہ سیاسی مداخلت ہے، کیونکہ حکومتی وزرا، مشیران اور سیاسی شخصیات نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے یہ بھرتیاں کروائی ہیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ وزیرِ تعلیم نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان بھرتیوں کے ذمہ دار اساتذہ ہیں، جو کہ سراسر غلط ہے۔ بھرتیوں میں اضافے کی اصل وجہ سیاست ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف پروفیسرز ریٹائر ہو رہے ہیں اور دوسری طرف نئی بھرتیوں پر غیر منصفانہ پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں تدریسی و غیر تدریسی عملے کا تناسب بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اساتذہ سندھ میں احتجاج کر رہے ہیں۔ (فوٹو: گوگل)

عبدالرحمان نانگراج نے وزیرِ تعلیم کی سوچ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جامعات کے معاملات سے لاعلمی کے باوجود بیانات دینا اور معزز اساتذہ پر الزام تراشی کرنا جاگیردارانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جو کسی بھی وزیر کے منصب کے شایانِ شان نہیں۔

اگر جامعات کے وائس چانسلر موثر کارکردگی نہیں دکھا سکے، تو اس کا الزام اساتذہ پر نہیں بلکہ حکومت کی نااہلی، کرپشن، اور اقربا پروری پر عائد ہوتا ہے۔

سندھ کی جامعات میں زیادہ تر وائس چانسلرز سیاسی وابستگیوں، سفارشی بنیادوں اور ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر تعینات کیے گئے ہیں، لیکن ان کی ناکامیوں کا ملبہ بلاجواز اساتذہ پر ڈالا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سندھ کی جامعات کے اساتذہ تدریسی اور تحقیقی میدان میں پاکستان کے دیگر صوبوں کے اساتذہ کے ہم پلہ ہیں۔

انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور سندھ کی جامعات بشمول جامعہ سندھ، جامعہ کراچی اور دیگر اداروں سمیت کئی سائنسی ایجادات کے پیٹنٹ رجسٹر کیے گئے ہیں۔

وزیرِ تعلیم کے جامعات کی آمدنی سے متعلق بیانات بھی جھوٹ اور غیر ذمہ داری پر مبنی ہیں۔ انہیں کوئی بھی دعویٰ کرنے سے پہلے جامعات کی مالیاتی صورتحال پر مکمل معلومات حاصل کرنی چاہیے تھیں۔

(فوٹو: گوگل)

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیرِ تعلیم سندھ کے غریب اور نادار طلبہ کو تعلیم کے حق سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ سرکاری جامعات کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ طلبہ کی فیسیں ہیں، جو پہلے ہی نجی اداروں کے مقابلے میں کم ہیں۔

ان کے بیانات ایک مراعات یافتہ اور تعلیم دشمن ذہنیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

پریس ریلیز کے اختتام میں جنرل سیکرٹری نے کہا کہ فپواسا سندھ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ وزیرِ تعلیم کو فوری طور پر اساتذہ کے خلاف ہتک آمیز زبان استعمال کرنے سے باز رکھے۔

انھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر وزیرِ تعلیم کو روکا نہ گیا تو فپواسا سندھ بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گا، جس کے نتائج کی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

یاد رہے کہ سندھ میں بیوروکریٹس کو جامعات کا وائس چانسلر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومت کے اس فیصلے کے خلاف جامعہ کراچی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں 16 جنوری سے تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری ہے۔

فپواسا سندھ نے مطالبہ کیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے جامعات ایکٹ میں مجوزہ ترامیم واپس لی جائیں اور وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے مجوزہ ترامیم واپس نہ لیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس