برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے اے آئی جنسی استحصال کے نئے جرائم کو متعارف کرایا ہے،جس میں اے آئی کے آلات استعمال کر کے بچوں کے جنسی استحصال کے لیے تصاویر، ویڈیوز بنانا اور تقسیم کرنا مجرمانہ جرم قرار دیا گیا ہے۔
عالمی خبر ارساں ادارہ رائٹرز کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں بچوں کی صریح تصاویر رکھنا، لینا، بنانا، دکھانا یا تقسیم کرنا جرم ہے، نئے جرائم بچوں کی حقیقی زندگی کی تصاویر کو “عریاں” کرنے کے لیے اے آئی ٹولز کے استعمال سے نشانہ بناتے ہیں۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب آن لائن مجرم بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے مواد کو تخلیق کرنے کے لیے تیزی سے اے آئی کا استعمال کر رہے ہیں، 2024 میں ایسی واضح تصاویر کی رپورٹس میں تقریباً پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جنسی استحصال کرنے والے شکاریوں کی آن لائن سرگرمیاں سب سے زیادہ خوفناک زیادتی کا باعث بنتی ہیں، یہ ضروری ہے کہ ہم بچوں کے جنسی استحصال سے آن لائن اور آف لائن بھی نمٹیں تاکہ ہم عوام کو نئے اور ابھرتے ہوئے جرائم سے بہتر طور پر محفوظ رکھ سکیں۔
برطانوی حکومت نے کہا ہےکہ شکاری اپنی شناخت چھپانے کے لیے اے آئی ٹولز کا بھی استعمال کرتے ہیں اور بچوں کو جعلی تصاویر کے ذریعے بلیک میل کرتے ہیں تاکہ انھیں مزید بدسلوکی پر مجبور کیا جا سکے۔
رائٹرز کے مطابق بچوں کے جنسی استحصال کا مواد اکٹھا اور تقسیم کرنے میں مختلف ویب سائٹس کااستعمال کرنے والوں کے خلاف برطانوی حکومت سخت کاروائی کرے گی ،ان اقدامات کو پارلیمنٹ کے کرائم اینڈپولیسنگ بل میں شامل کیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے کہا تھا کہ جنسی استحصال کے لیے اے آئی سے بنائی گئیں ویڈیوز، تصاویر یا آڈیو کلپس ایک مجرمانہ جرم ہے۔
۔