امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس کا امریکی عوام اور معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والے تیل پر 25 فیصد اضافی محصولات عائد کرنے کا حکم دیا ہے جس کا مقصد امریکی کاروباروں کی حمایت کرنا اور غیر قانونی امیگریشن و منشیات کی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے نتیجے میں ایندھن کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا ہے اور امریکا کی معیشت میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو امریکا روزانہ تقریباً 4 ملین بیرل کینیڈیائی تیل درآمد کرتا ہے جو مڈ ویسٹ کے ریفائنرز کے ذریعے پروسیس کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، 450,000 بیرل میکسیکو کا خام تیل بھی امریکہ آتا ہے۔
ان درآمدات پر نئی محصولات عائد کرنے سے ایندھن کی ریفائننگ کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا براہ راست اثر امریکی صارفین پر پڑے گا۔
اگر تیل اور اس سے متعلقہ مصنوعات کو استثنیٰ نہ دیا گیا تو ایندھن کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے جیسا کہ گیس بڈی کے تجزیہ کار پیٹرک ڈی ہان نے خبردار کیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ اثرات اتنے زیادہ ہوں گے جتنا زیادہ عرصہ تک یہ ٹیرف بڑھتے رہیں گے۔

ویلز فارگو انویسٹمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے جان لا فورج نے اس فیصلے کو پیچیدہ اور مشکل صورتحال قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مڈ ویسٹ کے ریفائنرز کے لیے اس فیصلے کے اثرات سنگین ہوں گے کیونکہ ان کے پاس محدود آپشنز ہیں کہ وہ خام تیل کہاں سے حاصل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘یہی ایک ٹھوس جمہوریت کی خوبصورتی ہے’ ٹرمپ یوکرین میں الیکشن کرانا چاہتے ہیں
اس کے نتیجے میں امریکی ریفائننگ صنعت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، جس سے ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
گلف کوسٹ ریفائنرز جو سمندری راستوں سے تیل درآمد کرتے ہیں، انہیں میکسیکو کے خام تیل کے متبادل تلاش کرنے میں نسبتاً آسانی ہو سکتی ہے، لیکن مڈ ویسٹ کے ریفائنرز کے لیے یہ عمل زیادہ پیچیدہ ہوگا۔
اوایسیس انرجی کے انرجی ڈائریکٹر الیکس ریان نے کہا ہے کہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور ان کے پاس اضافی لاگت کو صارفین پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

ان کے مطابق اس فیصلے کے اثرات امریکی عوام پر پڑیں گے اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کا یہ تجارتی تحفظ کے تحت اٹھایا گیا قدم ایک سیاسی فتح تو ہو سکتا ہے لیکن اس کے اقتصادی نتائج بہت پیچیدہ اور سنگین ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ فیصلہ امریکی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر اس کے ساتھ ہی امریکہ کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا اثر امریکی معیشت پر گہرا پڑے گا، اور یہ بوجھ عوام کے کندھوں پر ڈالے جانے کا امکان ہے، جس سے ایک نیا اور کٹھن دور شروع ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے دور رس اثرات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ اقدامات کب تک جاری رہیں گے مگر یہ واضح ہے کہ اس کے نتیجے میں امریکہ کی معیشت اور عوام دونوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔