چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ٹرانسفر کو آئین کے مطابق ایک مثبت اقدام قرار دیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا شہر وفاق کی علامت ہے اور یہاں وفاقی نمائندگی کے اصول کے تحت ججز کی ٹرانسفر کا عمل ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ ججز کی ٹرانسفر آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت کی گئی ہے، جو ملک کے وفاقی نظام کی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے تحت ایک بلوچی بولنے والا جج اور ایک سندھی بولنے والا جج اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئے جو وفاقی یکجہتی کا مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی عمران خان کا آرمی چیف کو خط، اہم پیغام بھجوادیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اچھا اقدام ہے اور اس پر خوشی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس کا ماننا تھا کہ آئین کے مطابق ججز کا دوسرے صوبوں سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں آنا ضروری ہے اور اس عمل سے وفاقی یکجہتی مزید مستحکم ہو گی۔
ججز کے درمیان تحفظات کے حوالے سے سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ججز کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور مستقبل میں بھی اس پر کام کریں گے۔

(فائل فوٹو/گوگل)
ان کا کہنا تھا کہ وہ ججز کے ساتھ گپ شپ لگانے اور ان کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے مزید ملاقاتیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا ‘دبئی اور سنگا پور‘ گوادر: سڑکوں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ججز کے درمیان تحفظات کا حل وقت لے سکتا ہے لیکن وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ سب کچھ درست ہو جائے گا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سنیارٹی اور ٹرانسفر کے مسائل کو الگ الگ دیکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسفر کا معاملہ خوشی کا ہے اور اس کی تجویز پر ان کا اتفاق اس لیے ہوا کیونکہ یہ اقدام وفاقی نمائندگی کے اصول کے مطابق تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ ایک اہم وفاقی ادارہ ہے اور اس کا مقصد پورے ملک کی نمائندگی کرنا ہے، نہ کہ صرف ایک خاص علاقے کو۔
انہوں نے اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں انہیں جنوبی افریقہ کے مطالعاتی دورے کی دعوت دی گئی، جس میں سپریم کورٹ کے ایک، ہائیکورٹ کے دو اور ضلعی عدلیہ کے آٹھ ججوں کی منظوری دی۔
مزید برآں، مالاکنڈ کے وکلا نے وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ٹریننگ کی درخواست کی تھی جسے فوری طور پر منظور کر لیا گیا۔
دوسری طرف، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے ٹرانسفر کے فیصلے پر اعتراضات اٹھائے ہیں اور اس حوالے سے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا ہے جب کہ وکلا نے احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ضرور پڑھیں: دوسرے صوبوں سے تین ججوں کی اسلام آباد منتقلی: لاہور ہائی کورٹ بار کا احتجاج