دنیا بھر میں تجارتی جنگ کے شعلے بھڑکنے لگے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تازہ ترین اقدام سے اس میں تیزی پیدا کر دی ہے۔
ٹرمپ کی طرف سے کینیڈا، چین اور میکسیکو پر نئے تجارتی محصولات کی تعمیل کے اعلان کے بعد ایشیائی مارکیٹوں میں سخت مندی دیکھنے کو ملی ہے۔
ہانگ کانگ، جاپان اور جنوبی کوریا کی اسٹاک مارکیٹس میں دو فیصد سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی، اور چین کی کرنسی یوآن کی قیمت میں بھی کمی آئی ہے۔
ٹرمپ کے متنازعہ اقدامات نے عالمی تجارتی صورتحال کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ عالمی معیشت کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا بن سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ وہ چین سے 10 فیصد، اور کینیڈا و میکسیکو سے 25 فیصد محصولات عائد کریں گے۔
ان اقدامات کا فوری اثر خود امریکی مارکیٹ پر بھی پڑا ہے اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

(فائل فوٹو/گوگل)
امریکی صدر کے اعلان کے فوراً بعد جاپان کی ٹویوٹا اور نسان جیسے بڑے آٹو میکرز جو میکسیکو سے امریکا کو گاڑیاں برآمد کرتے ہیں، شدید متاثر ہوئے اور ان کے شیئرز میں پانچ فیصد سے زیادہ کی کمی آئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی دفاعی بجٹ میں اضافے کی سفارش: کیا یہ طاقتور فوجی انقلاب کی بنیاد ہے؟
جنوبی کوریا کی کمپنی کییا موٹرز کی اسٹاک قیمتوں میں سات فیصد سے زیادہ کی گراوٹ آئی۔
ٹرمپ کے اس اقدام کا اثر صرف آٹو انڈسٹری تک محدود نہیں رہا بلکہ تائیوان کی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر بھی پڑا ہے۔ فاکسکان، کوانٹا اور انوینٹیک جیسے بڑے ادارے جن کے میکسیکو میں پیداواری یونٹس ہیں، ان کے شیئرز بھی دس فیصد تک گر گئے۔
ٹرمپ کے اس سخت فیصلے کے بعد، کینیڈا اور میکسیکو نے بھی امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا۔
دوسری جانب کینیڈا نے 25 فیصد کے محصولات کے ساتھ تقریباً 155 ارب ڈالر مالیت کی امریکی مصنوعات پر پابندیاں عائد کر دیں۔ میکسیکو نے بھی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس لگانے کا عندیہ دیا ہے جس سے مزید کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
امریکی صدر نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ محصولات مقامی امریکی صنعتوں اور ملازمتوں کو بچانے کے لیے ضروری ہیں۔
ٹرمپ نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ابتدائی طور پر امریکی عوام کو کچھ مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے لیکن ان کے بقول یہ تمام اقدامات آخرکار “قیمت کے قابل” ہوں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ یورپی یونین کے خلاف بھی جلد ہی تجارتی محصولات عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے یورپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یورپ امریکی مصنوعات کو کافی حد تک نہیں خرید رہا اور اس کی وجہ سے امریکی صنعتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

یورپی کمیشن اور مختلف یورپی ممالک کے حکام نے اس اقدام کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق یورپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا نے یورپ کے خلاف تجارتی محصولات عائد کیے تو وہ بھی جوابی کارروائی کریں گے۔
یورپی حکام نے ٹرمپ کے اس اقدام کو عالمی تجارتی اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے عالمی اقتصادی بحران کا آغاز ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے کا عالمی معیشت پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے۔ عالمی سطح پر طلب میں کمی، تجارتی تعلقات میں کشیدگی اور قیمتوں میں اضافے کے امکانات کے پیش نظر، عالمی منڈیوں میں شدید اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے عالمی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں بے روزگاری اور معاشی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حالیہ فیصلے نے دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
اگر یہ تنازعات بڑھتے ہیں تو عالمی معیشت کو شدید نقصان ہو سکتا ہے اور یہ اقدامات نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سطح پر تجارت کے مستقبل کو غیر یقینی بنا سکتے ہیں۔