پاکستان کرکٹ کے عظیم فاسٹ بولر وسیم اکرم نے ان افواہوں کو مسترد کر دیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کی قیادت اور ٹیم سلیکشن پر تنقید کی۔
ان افواہوں نے کرکٹ کی دنیا میں سنسنی پیدا کر دی تھی اور اس کے بعد وسیم اکرم نے فوری طور پر سوشل میڈیا پر ان افواہوں کو جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ وہ کسی صورت میں محسن نقوی کے بارے میں منفی رائے نہیں رکھتے۔
وسیم اکرم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ “محسن نقوی کے بارے میں جعلی خبریں گردش کر رہی ہیں، بس کر دیں، اب اور نہیں، اور اس طرح کی باتوں پر کان نہ دھریں!”، اس کے ذریعے انہوں نے ان افواہوں کو بالکل بے بنیاد قرار دیا۔
یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ وسیم اکرم نے محسن نقوی کی قیادت پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے منتخب کی گئی 15 رکنی ٹیم کی کارکردگی بہت مایوس کن ثابت ہو گی۔
اس میں خاص طور پر فہیم اشرف، خوشدل شاہ اور طیب طاہر جیسے کھلاڑیوں کی شمولیت پر سوال اٹھائے گئے جب کہ عام طور پر آمر جمال اور عرفان خان نیا زی کی عدم موجودگی نے کرکٹ کے حلقوں میں بحث چھیڑ دی تھی۔

(گوگل)
وسیم اکرم نے ان تمام افواہوں کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی ہے اور ان کا کسی بھی شکل میں محسن نقوی کی سلیکشن یا قیادت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے پاکستان کی ٹیم کا انتخاب ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے جس پر کرکٹ شائقین اور ماہرین کی آراء میں اختلافات ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی اب شائقین کی نظریں جیتنے کے لیے اہم ہے کیونکہ ٹورنامنٹ شروع ہونے میں صرف چند ہفتے باقی ہیں۔
پاکستان کرکٹ کا سفر اب محض افواہوں سے آگے بڑھ چکا ہے اور اب اس پر اصل توجہ میدان میں ٹیم کی پرفارمنس اور کامیابی پر مرکوز ہو گی۔
یاد رہے کہ وسیم اکرم پاکستان کے عظیم فاسٹ باولر اور سابق کپتان رہے ہیں جنہیں “سونگ کے سلطان” کے لقب سے بھی جانا جاتا ہے۔
وسیم اکرم نے 1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کو کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان کی باؤلنگ کی مہارت نے انہیں عالمی سطح پر شہرت دی ہے۔
اب سوال یہ پیدا پوتا ہے کہ کیا پاکستان کرکٹ کی عظمت دوبارہ بحال ہو سکے گی؟ یہ سوال اب صرف میدان میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کے ذریعے ہی جواب ملے گا۔