امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1 فروری کو متوقع 25 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے صرف دو دن پہلے میکسیکو کے ساتھ ایک “دوستی پر مبنی” بات چیت کے بعد اعلان کیا کہ وہ ایک مہینے کے لیے ان ٹیرفز کو مؤخر کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بیان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ میکسیکو کے صدر کلاؤڈیا شینباوم کے ساتھ بات چیت انتہائی دوستانہ رہی اور شینباوم نے فوری طور پر 10,000 فوجی امریکی سرحد پر تعینات کرنے پر اتفاق کیا۔
ٹرمپ نے اس بات کا انکشاف کیا کہ یہ فوجی خاص طور پر میکسیکو اور امریکا کی سرحد پر منشیات کی اسمگلنگ، خاص طور پر فینٹینائل، اور غیر قانونی مہاجرین کو روکنے کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔
یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سیکیورٹی کی بحالی کے حوالے سے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ ایک مہینے تک ٹیرفز کو معطل رکھیں گے اور اس دوران اعلیٰ سطح کی مذاکراتی ٹیمیں مذاکرات کریں گی، جس میں امریکہ کی وزارتِ خارجہ کے وزیر مارکو روبیو، وزارتِ خزانہ کے سکریٹری اسکاٹ بیسنٹ، اور وزارتِ تجارت کے سکریٹری ہوؤرڈ لٹنک شامل ہوں گے۔

(گوگل/فائل فوٹو)
ٹرمپ نے ان مذاکرات میں خود شرکت کا وعدہ کیا اور کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ایک معاہدہ کیا جائے جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو۔
میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شینباوم نے بھی اپنے سوشل میڈیا پر اس معاہدے کا اعلان کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ وہ اور ٹرمپ دونوں سیکیورٹی اور تجارت کے شعبے میں اہم معاہدوں تک پہنچے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت میکسیکو اپنی سرحد پر فوری طور پر 10,000 قومی محافظ تعینات کرے گا، جبکہ امریکہ نے وعدہ کیا کہ وہ میکسیکو کو اعلیٰ طاقتور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے تعاون فراہم کرے گا۔
دوسری جانب امریکی معیشت پر ان ٹیرفز کا اثر فوراً دیکھا گیا اور 1 فروری کو اسٹاک مارکیٹ میں 600 پوائنٹس کی گراوٹ ہوئی۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ میکسیکو، کینیڈا اور چین پر 25 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔
ان اقدامات کے نتیجے میں امریکی کاروباروں اور عالمی منڈیوں میں شدید بے چینی پھیل گئی تھی۔
اس کے بعد ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں امریکہ کے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی بات کی۔
اس آرڈر کے مطابق امریکی حکومت کے مختلف ادارے موجودہ تجارتی معاہدوں اور پالیسیوں کا جائزہ لیں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا ان معاہدوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر نے اپنے دوسرے دورِ حکومت کے لیے عالمی سطح پر تجارتی پالیسیاں ترتیب دینے کی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو ‘امریکہ فرسٹ’ کے اصول پر مبنی تجارتی پالیسیاں اپنانی چاہئیں جو امریکی کاروباری افراد، کسانوں، اور صنعت کاروں کے مفاد میں ہوں۔
یہ اقدامات میکسیکو کے ساتھ تجارتی تعلقات میں ایک نئی پیچیدگی پیدا کر سکتے ہیں کیونکہ ممکنہ طور پر اس کے نتیجے میں امریکہ میکسیکو کے ساتھ طے پائے گئے USMCA معاہدے کی بعض شقوں کو نظرانداز کر سکتا ہے۔

)فائل فوٹو)
اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں دراڑ آ سکتی ہے جو عالمی تجارتی میدان میں ایک نیا بحران پیدا کر سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے USMCA کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کی تو مستقبل میں دیگر ممالک ایسے معاہدے کرنے سے گریز کریں گے، جہاں انہیں تجارتی تعلقات کی پائیداری پر شک ہو۔
ٹرمپ کے اس اقدام سے عالمی سطح پر تجارتی تعلقات میں عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، اور امریکہ کی معیشت پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا میکسیکو اور امریکہ کے درمیان ہونے والی یہ مذاکراتی بات چیت ایک مستحکم اور دیرپا معاہدے کی طرف لے جاتی ہے یا یہ محض ایک وقتی ٹال مٹول ثابت ہوگی۔
مزید پڑھیں: عالمی تناؤ میں اضافہ: یورپی ممالک کے ساتھ بھی امریکہ کے تعلقات کشیدگی کا شکار