Follw Us on:

صدر پاکستان کا دورہ چین، ’امریکی دباؤ بے اثر کرنے کی کوشش‘ ؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
آصف علی زرداری ، چینی وزیر اعظم اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملیں گے (فوٹو: پی آئی ڈی)

آصف علی زرداری چین کے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر آج سے آٹھ فروری 2025 تک چین کا سرکاری دورہ کریں گے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دورے کے دوران صدر زداری بیجنگ میں صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی چیانگ اور دیگر سینیئر چینی رہنماؤں سمیت چینی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون پر خصوصی توجہ کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی اور سکیورٹی تعاون، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور مستقبل کے رابطے کے اقدامات کے متعلق پاک چین تعلقات کے مکمل دائرہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔
مزید یہ کہ دونوں فریق عالمی، علاقائی، جغرافیائی، سیاسی منظر نامے اور کثیرالجہتی فورمز پر دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کریں گے۔

صدر آصف علی زرداری چینی حکومت کی خصوصی دعوت پر چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں منعقد ہونے والی نویں ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

صدر پاکستان 4 دن چین گزاریں گے (فوٹو: گوگل)

ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو اجاگر کرتا ہے، جو دونوں ممالک کے گہرے اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے گہری وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق بنیادی مفادات، سی پیک سمیت اقتصادی اور تجارتی تعاون کو آگے بڑھانے اور علاقائی امن، ترقی اور استحکام کے لیے اپنے مشترکہ عزم کو اجاگر کرنے کے لیے باہمی تعاون کا اعادہ کرتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے صدر آصف زداری نے گذشتہ برس نومبر میں چین کا سرکاری دورہ کرنا تھا، لیکن دبئی میں ہوائی اڈے پر ان کے پاؤں میں ہونے والے فریکچر کے باعث یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں تقریباً 11 برس بعد چین کے کسی وزیراعظم  نے پاکستان کا دورہ کیا۔ چینی وزیراعظم لی چیانگ کے اس دورے کے دوران دونوں ممالک نے سکیورٹی، تعلیم، زراعت، انسانی وسائل کی ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے طے شدہ 13 مختلف مفاہمتی یادداشتوں اور دستاویزات کا تبادلہ کیا ہے۔

چینی انجینئرز کی ایک بڑی تعداد پاکستان میں کام کرتی ہے (فوٹو: گوگل)

‘پاکستان میٹرز’ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈین بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر عمر فاروق زین نے کہا ہے کہ ملک کے صدر آصف علی زرداری کا چین کا دورہ معمول کی سفارت کاری سے بالاتر ہے اور کچھ فوری مسائل کو حل کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں نئی امریکی انتظامیہ کے نمائندوں کا رویہ موجودہ پاکستانی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے تشویش کا باعث رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت کو سیاسی راحت فراہم کرنے کے لیے امریکی دباؤ کے پیچھے بنیادی مقصد پاکستان کو چین سے اسٹریٹجک فاصلے یا گوسلو پالیسی کی طرف لے جانا ہے۔

پاکستانی انتظامیہ اس طرح محسوس کرتی ہے کہ صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد چین کے ساتھ سرد جنگ ممکن نہیں ہے، اس لیے چین میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو سازگار جواب نہ ملنے کے بعد صدر آصف علی زرداری کو حتمی یقین دہانی کے لیے بھیجا گیا ہے۔

ایک غیر متعین تجزیہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ ’اس بات کا واضح امکان ہے کہ امریکی دباؤ کے مقاصد کو بے اثر کرنے کے لیے چین سے مشاورت کے بعد پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کی جائیں‘۔

قومی مفادات کو درپیش خطرات کے پیش نظر چین جیسے اسٹریٹجک پارٹنر کی ضمانت کے طور پر دھڑوں کے سامنے سیاسی اتفاق رائے کا ایک فارمولا پیش کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے موجودہ حالات کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا سیاسی عدم استحکام سی پیک کو متاثر کر رہا ہے، اس لیے کوئی بھی سرمایہ کار زیادہ دیر تک دوستی کا بوجھ برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔

پاکستان میں چینی ورکروں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد اسپیشل سکیورٹی فورسز کی تشکیل دے دی گئی ہے۔ (فوٹو: گوگل)

یاد رہے کہ چین نے 2014 میں سی پیک کے تحت پاکستان میں لگ بھگ 60 ارب ڈالر کے توانائی اور انفراسٹرکچر منصوبوں میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا اور گزشتہ سال اس منصوبے کے 10 سال مکمل ہو گئے تھے۔
چینی میڈیا کے مطابق سی پیک منصوبے کے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک نے مل کر 38 منصوبے مکمل کیے ہیں، جن کی مالیت تقریباً 25.2 ارب انریکی ڈالرز ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں پر ملک کے مختلف صوبوں میں کام جاری ہے، حالیہ برسوں میں ان منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں پر حملے کے بعد ان کی سکیورٹی کے خدشات دونوں ممالک کی توجہ کا محور رہے ہیں۔
پاکستان نے حالیہ برسوں میں ہونے والے حملوں کے بعد چینی کمپنیوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے مخصوص فورس بھی تشکیل دے دی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس