Follw Us on:

‘پاکستان فلسطین کا بڑا بھائی،’ اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے قیدیوں کی میزبانی کرے گا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Israeli prisinors

پاکستان فلسطین کا بڑا بھائی ہے اور اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے 15 فلسطینیوں کی میزبانی کرے گا۔

حماس کے ترجمان خالد قدومی نے نجی خبررساں ادارے عرب نیوز سے کی گئی گفتگو میں بتایا ہے کہ اسرائیل نے اب تک تقریباً 180 فلسطینیوں کو رہا کیا ہے، جن میں سے کچھ  نے آباد ہونے کے لیے مصر کا رخ کیا ہے۔

دوسری جانب متعدد مسلم ممالک نے ان قیدیوں کی میزبانی پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، جن میں مصر، ترکی، الجزائر، ملائیشیا، پاکستان اور انڈونیشیا شامل ہیں۔

نجی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد قدورمی نے کہا کہ ‘ہمیں باضابطہ طور پر تصدیق ملی ہے کہ پاکستان نے 15 قیدیوں کی میزبانی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس کے لیے ہم پاکستانی حکومت، پاکستانی عوام اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔’

حماس کے ترجمان نے کہا کہ ‘الحمداللہ! یہ ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان صرف فلسطین کا بھائی نہیں بلکہ بڑا بھائی ہے، جس کا روحانی تعلق ہمیشہ القدس کے ساتھ رہا ہے۔

خالد قدومی نے کہا کہ جس طرح اس قوم، اس کے عوام اور اس ملک نے ہمیشہ فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے، اپنے وعدوں پر قائم رہے ہیں، الحمداللہ! وہ ان کی پاسداری کرتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے ابھی تک اسرائیل کی طرف سے رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق یہ پیش رفت حماس کے قریبی سمجھے جانے والے فلسطینی خبر رساں ادارے قدس پریس کی طرف سے سامنے آئی، جس میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل نے جو 99 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے، انھیں مصر بھیج دیا گیا ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے لیے مزید 263 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔

اس معاہدے میں ہوئے مذاکرات کے مطابق معاہدے کے دوسرے مرحلے میں باقی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا دیکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ مشرقی یروشلم سمیت غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر محیط فلسطینی علاقہ 1967 سے اسرائیل کے قبضے میں ہے۔

پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی اس کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھتا ہے، پاکستان کا مطالبہ ہے کہ ‘عالمی متفقہ پیرامیٹرز’ کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

مزید یہ کہ پاکستان نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے ‘وزیرِاعظم ریلیف فنڈ’ قائم کرنے کے علاوہ غزہ کے لیے کئی امدادی سامان روانہ کیے ہیں، جن کا مقصد جنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے عوامی عطیات جمع کرنا اور فلسطینیوں کی مدد کرنا شامل ہے۔

اکتوبر 2023 میں حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے اور 251 لوگوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا۔ اس حملے نے غزہ میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوجی کارروائی شروع کی، جس میں 47,000 سے زائد فلسطینی مارے گئے۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی اس وحشیانہ کارروائی نے غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، جہاں ہزاروں اسکول، مکانات اور اسپتال اسرائیلیوں کی بے دریغ بمباری سے تباہ ہو چکے ہیں۔

19 جنوری کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کیا گیا، جس میں مرکزی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلاء اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔

معاہدے کے اہم اجزاء میں سے ایک یہ ہے کہ حماس 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جن میں تمام خواتین (فوجی اور عام شہری)، بچے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد شامل ہیں۔

حماس نے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے اسرائیلی خاتون فوجیوں کو رہا کر دیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس