خیبر پختونخواحکومت نے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمت دینے کا قانون ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
صوبائی حکومت نے ملازمین کی بھرتی کے طریقہ کار میں قانون کی تبدیلی کا سرکاری حکم نامہ جاری کر دیا۔
سرکاری حکم نامے کے مطابق ، نئے ملازمین کی بھرتی، ترقی اور تبادلے کی قانون میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔
قواعد و ضوابط نمبر 10 کی شق 4 کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے جبکہ شق 2 کو جزوی طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔
یہ شقیں پہلے ان ملازمین کے بچوں کی بھرتی سے متعلق تھیں جن کا انتقال ہو گیا تھا یا جنہیں کام کے لیے نااہل سمجھا جاتا تھا۔ سابقہ نظام کے تحت فوت شدہ یا معذور ملازمین کے بچوں کو ملازمتیں فراہم کی جاتی تھیں۔
نئی پالیسی کے نافذ ہونے کے بعدجن ملازمین کا انتقال ہو جائے گا یا کام کے لیے نااہل ہو جائیں گے، ان کے بچوں کو مزید ملازمت نہیں دی جائے گی۔
گزشتہ سال پنجاب حکومت نے پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 میں 17 اے کے قانون کو ختم کرکے اہم تبدیلیاں کیں۔
سیکرٹری ریگولیشن سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے اس تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
نئی ترمیم کے مطابق اب مرنے والے پنجاب کے سرکاری ملازمین کے بچے نوکریوں کے حقدار نہیں ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا، “پنجاب سول سرونٹس 1974 کے سیکشن 23 کے مطابق گورنر پنجاب اپنے اختیارات کو استعمال کرتےہوئےپنجاب سول سرونٹس کے قانون میں فوری اثر کے ساتھ تبدیلی کرتے ہیں”۔
سوشل میڈیا پر اس خبر کے آنے کے بعد صارفین اس بارے میں اپنے رائے دے رہے ہیں۔ کچھ لوگ اسے اچھا اقدام کہہ رہے ہیں جب کہ کچھ حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے آر وائی کی سوشل میڈیا پوسٹ پر صارفین نے مختلف اقسام کے ری ایکشنز کا اظہار کیا ہے۔
شاہد جان نامی ایک صارف نے لکھا “ہر ظلم پشتون اور پشاور میں کیوں پنجاب ملک لوٹ رہا ھے وہاں سب کچھ ٹھیک ھے کیا پشاور پر پنجابی غلام گلخانان کی حکومت ھے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار گلخانان”۔

فضل حسین نامی صارف نے لکھا کہ “یہ پہلے کب ایماندار تھے کہ اب ایفیشنسی پیش کر رہے ہیں بے ایمان تھے بے ایمان ہیں اور بے ایمان ہی رہیں گے”۔

وسیم شاہ نامی صارف نے کہا کہ”جی اور اب سی ایم کوٹا پر بھرتیاں ہوں گی”۔