April 19, 2025 10:37 am

English / Urdu

Follw Us on:

حماس، سعودی عرب، چین سمیت عالمی برادری نے غزہ پر قبضے کا امریکی منصوبہ مسترد کر دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

حماس، سعودی عرب، فرانس، یوکے، آسٹریلیا، برازیل اور ترکیہ نے غزہ پر قبضے کا امریکی منصوبہ مسترد کر دیا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز ایک چونکا دینے والا  اعلان کیا تھا کہ “امریکا غزہ پر قبضہ کرے گا  اور وہاں استحکام کے لیے کام کرے گا۔ امریکہ فلسطینیوں کو دوسری جگہوں پر آباد کرنے اور اسے معاشی طور پر ترقی دینے کے بعد جنگ سے علاقے پر قبضہ کر لے گا”۔

 وہ اسرائیل کے دورے پر آئے ہوئے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ امریکی صدر کے اعلان کے بعد عالمی ممالک کا ردِ عمل آگیا۔

سعودی عرب

سعودی عرب نے امریکا کے موقف کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ “وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کرے گا”۔

سعودی وزارتِ خارجہ نےکہا کہ “سعودی عرب فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے”۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ” سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح انداز میں سعودی عرب کے موقف بتایا ہے جو کسی بھی حالت میں کسی قسم کی تشریح کی اجازت نہیں چاہتا”۔

ان کا کہنا تھا کہ “فلسطینیوں کی کسی بھی قسم کی نقل مکانی فلسطینیوں اور عرب ممالک دونوں کے درمیان ایک انتہائی حساس معاملہ ہے۔ غزہ کی جنگ میں جب لڑائی شروع ہوئی توفلسطینیوں کو خدشہ تھا کہ وہ ایک اور “نقبہ” یا تباہی کا شکار ہو جائیں گے، اس وقت جب اسرائیل کی ریاست کے بننے کے وقت جنگ میں لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا”۔

حماس

فلسطینی حکمران جماعت حماس کے سینئر عہدیدار سمیع ابو زہری نے کہا کہ “غزہ میں فلسطینیوں کو نسلی طور پر پاک کرنے کا مطالبہ ان کی سرزمین سے بے دخلی ہے”۔

ابو زہری نے کہا کہ “غزہ پر قبضے کی خواہش کے بارے میں ٹرمپ کا بیان مضحکہ خیز ہے اور اس قسم کے کوئی بھی خیالات خطے کو مزید بھڑکانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ “ہم انہیں خطے میں افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کا ایک نسخہ سمجھتے ہیں کیونکہ غزہ کے لوگ ایسے منصوبوں کو منظور نہیں ہونے دیں گے”۔”

انہوں نے کہا کہ “ہم ٹرمپ کے ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا “غزہ کی پٹی کے باشندوں کے پاس چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے” اور ہم انہیں خطے میں افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کا ایک نسخہ سمجھتے ہیں۔

 “غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگ ان منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے لوگوں کے خلاف قبضے اور جارحیت کو ختم کیا جائے، نہ کہ انہیں ان کی سرزمین سے بے دخل کیا جائے”۔

آسٹریلیا

دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نےکہا ہے کہ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان سے انہیں شدید جھٹکا لگا ہے۔

آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم اس مسئلے میں دو ریاستی حل چاہتے ہیں۔

آسٹریلوی سینیٹر لیڈیا تھوپے نے ایکس پر لکھا کہ “امریکا کا یوں کھلے عام غزہ پر قبضہ کرنا نسلی امتیاز اور نوآبادیاتی مطالبہ ہے”۔

روس

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ “مقبوضہ مغربی کنارے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے اسرائیلی منصوبے تیار کیے جا رہے ہیں ہیں اور غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں،”

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ “اجتماعی سزا کی پالیسی پر عمل کرنا ایک ایسا طریقہ ہے جسے روس مسترد کرتا ہے”۔

چین
چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ “وہ غزہ کے لوگوں کی جبری منتقلی کی مخالفت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ تمام فریق جنگ بندی اور تنازعات کے بعد کی حکمرانی کو مسئلہ فلسطین کو دو ریاستی حل پر مبنی سیاسی حل کی طرف واپس لانے کے موقع کے طور پر استعمال کریں گے”۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پال اوبرائن نے کہا ہے کہ “غزہ سے تمام شہریوں کو بے دخل کرنا انہیں بطور انسان تباہ کرنے کے مترادف ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “غزہ ان کا گھر ہے، غزہ کی موت اور اس کی تباہی اسرائیلی حملوں کا نتیجہ ہے جو اس نے امریکی بارود کے ساتھ کی ہے”۔

ترکیہ

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ “ٹرمپ کے تبصرے ناقابل قبول ہیں” اور انہوں نے خبردار کیا کہ فلسطینیوں کی رائے کو چھوڑنا مزید تنازعات کو جنم دے گا”۔

فیدان نے کہا کہ “ترکیہ اسرائیل کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات پر نظرثانی کرے گا۔ اگر فلسطینیوں کا قتل بند نہ ہوا اور ان کے حالات نہ بدلے تو تجارت منقطع کرنا اور اپنے سفیر کو واپس بلانا جیسے اقدامات ہو سکتے ہیں”۔

فرانس

 فرانس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لیموئن  نے کہا کہ “فرانس غزہ کی فلسطینی آبادی کی کسی بھی جبری نقل مکانی کے خلاف اپنی مخالفت کا اعادہ کرتا ہے، جو کہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی، فلسطینیوں کی جائز امنگوں پر حملہ، بلکہ دو ریاستی حل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ اور ہمارے قریبی شراکت داروں مصر اور اردن کے لیے ایک بڑا عدم استحکام کا باعث ہے”۔

لیموئن نے مزید کہا کہ “غزہ کا مستقبل مستقبل کی فلسطینی ریاست کے تناظر میں ہونا چاہیے اور اس پر کسی تیسرے ملک کا کنٹرول نہیں ہونا چاہیے”۔

یوکے

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ “فلسطینیوں کا مستقبل صرف اپنے ملک میں ہی ہے”۔

انہوں نے کہا کہ “ہم ہمیشہ اپنے مؤقف میں واضح رہے ہیں کہ ہمیں دو ریاستوں کو دیکھنا چاہیے۔ ہمیں فلسطینیوں کو غزہ اور مغربی کنارے میں اپنے آبائی علاقوں میں زندہ اور خوشحال دیکھنا چاہیے۔
برازیل

برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا نے کہا کہ “ٹرمپ کی تجویز کوئی معنی نہیں رکھتی‘‘۔

فلسطینی کہاں رہیں گے؟ یہ کسی بھی انسان کی سمجھ سے باہر ہے،” لولا نے مقامی ریڈیو سٹیشنوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا۔ “فلسطینیوں کو غزہ کی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے”۔”

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس