وطن واپسی کی 40 گھنٹے کی پرواز کے دوران امریکا سے ڈی پورٹ کیے گئے 104 غیر قانونی ہندوستانی تارکینِ وطن کو اپنی نشستوں سے ہلنے نہیں دیا گیا، پورے سفر کے دوران ہاتھ اور ٹانگیں بندھی رہیں۔
104 ہندوستانی شہریوں کو منگل کی رات ایک فوجی طیارے سے امریکہ سے ملک بدر کیا گیا، 40 گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد یہ طیارہ امرتسر پہنچا، پولیس اور سول انتظامیہ کے اہلکاروں نے افراد کو وصول کیا، جن میں 79 مرد اور 25 خواتین شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق ڈی پورٹ کیے گئے زیادہ تر افراد امریکا میکسیکو سرحد پر پکڑے گئے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ملک بدری کرنے کا وعدہ کیا ہے، یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ تقریباً 18000 غیر دستاویزی ہندوستانی شہریوں کی فہرست مرتب کر لی ہے، ملک بدری کی پہلی کھیپ میں ٹرمپ حکومت نے 104 غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیا ہے۔
امریکا سے تقریباً 1.5 ملین افراد کو ملک بددری کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
پیوریسرچ سینٹر کے اعدادوشمار کے مطابق انڈیا سے تقریباً 725000 غیر قانونی تارکینِ وطن امریکا میں مقیم ہیں۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس کے کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو جاری کی، جس میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو ہتھکڑیوں اور ٹخنوں میں جکڑے ہوئے دکھایا گیا تھا ۔
ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہوا تھا کہ یو ایس بی پی اوراس سے مشترکہ اداروں نے بڑی کامیابی کے ساتھ غیرقانونی ہندوستانیوں کو فوجی طیارے کا استعمال کرتے ہوئے واپس بھیج دیا ہے، جوکہ ملک بدری کی اب تک کی لمبی پرواز ہے۔

یہ مشن امیگریشن قوانین کو نافذ کرنے اور فوری طور پر ہٹائے جانے کو یقینی بنانے کے لیے ہمارے عزم کوواضح کرتا ہے۔
کیپشن میں تنبیہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ‘اگر آپ غیر قانونی طور پر کراس کرتے ہیں تو آپ کو ہٹا دیا جائے گا۔
وطن واپس پہنچانے پر تارکینِ وطن نے میڈیا کو بتایا کہ انھیں 40 گھنٹے کی لمبی پرواز کے دوران ہتھکڑیوں میں جکڑ کر بٹھایا ہوا تھا اور ان کےپاؤں تک جکڑے ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ساتھ غیر انسانی رویہ اختیار کیا گیا، پرواز کے دوران ہمیں کھانا ہتھکڑیوں میں کھانا پڑا، یہاں تک کہ واش روم جانے کے لیے ہمیں گھنٹوں منت کرنا پڑتی تھی اورپھر ہمیں بند ہتھکڑیوں میں واش روم میں دھکیل دیا جاتا تھا۔’
امریکا کے اس عمل نے عوام اور پارلیمنٹ دونوں میں امریکا مخالف جذبات کو بڑھا دیا ہے۔ ملک بدر کیے گئے ہندوستانیوں کے ساتھ ہونے والے نارروا سلوک نے انڈیا میں سیاسی طوفان برپا کر دیا ہے۔
سابق وزیرِاعلٰی اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ چنی نے اس سلوک کو ‘غیرانسانی’ قرار دیا ہے۔
کانگریس پارلیمنٹ کے ایک اور رکن گرجیت سنگھ اوجلا نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ‘انھیں ہتھکڑیاں لگا کر واپس کیوں لایا گیا؟ ہم نے جانچ پڑتال کی ہے۔ جب دوسرے ممالک کے تارکینِ وطن کو بنا ہتھکڑیوں کے ڈی پورٹ کیا گیا ہے تو ہمارے نوجوانوں کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا ہے؟
‘طیارے کو امرتسر میں اترنے کی اجازت دی گئی پر دہلی میں کیوں نہیں؟ مرکز جان بوجھ کر پنجاب کو خراب روشنی میں پیش کرنا چاہتا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور چندی گڑھ کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے اس سلوک کی مذمت کی اور کہا کہ ‘لوگوں کو ہتھکڑیاں اور بیڑیاں لگانا بالکل غیر انسانی ہے، انھیں ملک بدر کرتے ہوئے 40 گھنٹے کی لمبی پرواز کے دوران بیت الخلا استعمال کرنے کیااجازت نہیں دی گئی، ان کا جرم آخر کیا ہے؟’
امریکا کے اس اقدام سے سیاسی رہنما اور لوگ وزیرِاعظم نریندر مودی پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر ٹرمپ ان کا دوست ہے تو اس سے بات چیت کرے، ہندوستانیوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا غیر انسانی ہے۔