نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان مچل سینٹنر نے لاہور کا پہلا دورہ کیا ہے اور قذافی سٹیڈیم کی پچ کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ یہ پچ فلیٹ محسوس ہوتی ہے اور یہ ٹیم کے لیے خوشی کی بات ہے۔
سینٹنر نے کہا کہ انہیں لاہور کی کنڈیشنز کا اندازہ ہو گیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ پاکستانی کنڈیشنز میں کرکٹ کھیلنا ہمیشہ چیلنجنگ ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ کے کپتان نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا “ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے پاکستان اور اپنے ملک میں نیوزی لینڈ کے خلاف بہت کرکٹ کھیلی ہے اور ہماری کارکردگی ہمیشہ اچھی رہی ہے، ہمیں یہاں کی کنڈیشنز کا اندازہ ہو گیا ہے اور ہم ان کے مطابق پلان بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔”
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان نے پاکستانی اوپنر فخرزمان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ “فخرزمان ہمارے لیے ہمیشہ ایک پرابلم رہا ہے اور یہ نئی سیریز بھی اس سے مختلف نہیں ہوگی، وہ ایک شاندار کھلاڑی ہے اور ہم نے اس کے خلاف کئی بار بڑی اننگز دیکھی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “فخر زمان نے بنگلورو میں آخری مرتبہ ہمیں مشکلات میں ڈالا تھا لیکن اب ہمارے پاس اس کے لیے بھی کئی منصوبے ہیں۔”

(فائل فوٹو/ گوگل)
یہ بھی پڑھیں: قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش مکمل، محسن نقوی کا مزدوروں کے اعزاز میں ظہرانہ
یاد رہے کہ فخرزمان وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے 2017 میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کے خلاف شاندار سنچری سکور کر کے پاکستان کو فتح دلائی تھی، فخر کی اس یادگار اننگز نے انڈیا کے لیے نہ صرف مشکلات بڑھا دیں بلکہ اس میچ میں پاکستان کی فتح کی راہ ہموار کی تھیں۔
اس کے علاوہ نیوزی لینڈ ٹیم کے کپتان مچل سینٹنر نے مزید کہا کہ فخرزمان کو جلد آؤٹ کرنے کے لیے ان کے پاس مختلف حکمت عملی موجود ہے اور لاہور کی پچ پر اسے زیادہ مواقع نہیں ملیں گے لیکن وہ اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
سینٹنر نے پاکستان کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پیسرز خاص طور پر فہیم اشرف اور حسنین نے حالیہ عرصے میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔
وہ اس بات پر بھی خوش ہیں کہ ابرار احمد جیسے نوجوان اسپنر نے اس سیزن میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
سینٹنر کا کہنا تھا “پاکستان نے اچھا کمبی نیشن تشکیل دیا ہے اور ان کے پاس اچھے باؤلرز ہیں جو کسی بھی ٹیم کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس ایک متوازن ٹیم ہے اور ان کے کھلاڑیوں کی موجودگی ان کی ٹیم کے لیے چیلنجز بڑھاتی ہے۔ خاص طور پر فہیم اشرف اور حسنین کے خلاف کھیلنا کبھی آسان نہیں ہوتا اور وہ انہیں ہلکا نہیں لے رہے ہیں۔

(فائل فوٹو/گوگل)
مچل سینٹنر نے لاہور میں پہلی مرتبہ کھیلنے کا تجربہ بیان کیا اور کہا کہ قذافی سٹیڈیم کی پچ پر بہت کچھ نیا ہے۔
ضرور پڑھیں: صائم ایوب پاکستان کرکٹ کے چمکتے ستارے: کیا چیمیئنز ٹرافی میں شرکت کر پائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ “یہ پہلی بار ہے کہ میں لاہور آیا ہوں اور پچ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ یہ فلیٹ لگ رہی ہے اور اس پر کرکٹ کا کھیل اچھا لگے گا۔ قذافی سٹیڈیم کی نئی شکل مجھے بہت پسند آئی ہے اور اس کا ماحول ٹیم کو نئی توانائی دے گا۔”
لاہور اور کراچی کی کرکٹ کنڈیشنز میں واضح فرق ہے اور سینٹنر نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ دونوں شہر مختلف قسم کی چیلنجز پیش کرتے ہیں۔ تاہم، ان کا ماننا ہے کہ ان کی ٹیم ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس موقع پر سینٹنر نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے لیے نئے منصوبوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ٹیم چیمپئنز ٹرافی اور ٹرائی سیریز میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پرامید ہے۔

(فائل فوٹو/گوگل)
انہوں نے کہا کہ “کین ولیمسن ہمارے لیے ایک اہم کھلاڑی ہیں اور ان کی واپسی سے ٹیم کی قوت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ان کے تجربے سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں اور اس سے ہمیں اعتماد ملتا ہے۔”
انہوں نے پاکستان کے باؤلنگ لائن اپ کی تعریف کی اور فخرزمان کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
قذافی سٹیڈیم کی پچ پر کھیلنے کی توقعات بھی بہت بڑھ گئی ہیں اور سینٹنر اس بات پر پُرامید ہیں کہ ان کی ٹیم ٹرائی سیریز اور چیمپئنز ٹرافی میں اچھا کھیل پیش کرے گی۔