Follw Us on:

پاناما نے امریکی دعوے کو مسترد کردیا: کینال پر فیس کی لڑائی میں جرات مندانہ چیلنج

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پینی کی تیاری پر خرچ ہونے والی لاگت ایک فیصد سے زیادہ ہے۔(فائل فوٹو: گوگل)

پاناما نے حالیہ دنوں میں امریکی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ کینال کے ذریعے امریکی حکومت کے جہازوں کو بغیر کسی فیس کے گزرنے کی اجازت نہیں دی، حالانکہ وائٹ ہاؤس نے اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ ایسا معاہدہ ہو چکا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ “اب امریکی حکومت کے جہاز پاناما کینال سے بغیر کسی فیس کے گزر سکتے ہیں، جس سے لاکھوں ڈالر کی بچت ہو رہی ہے۔”

دوسری جانب پاناما کینال کے حکام (ACP) نے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ “ہمیں کینال کی فیس کو طے کرنے کا اختیار حاصل ہے” اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔”

یہ تنازعہ اس وقت مزید پیچیدہ ہوگیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانامہ کینال پر مکمل کنٹرول واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا۔

پاناما کینال، جو کہ 82 کلومیٹر طویل ہے ایک اہم تجارتی راستہ ہے اور بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان رابطہ فراہم کرتی ہے۔

ٹرمپ کی یہ خواہش ایک بار پھر عالمی سطح پر ہلچل مچانے والی بات بن گئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو جو اس وقت لاطینی امریکا کے دورے پر ہیں انہوں نے پاناما سے مطالبہ کیا کہ وہ چین کے اثر و رسوخ کو نہر پر فوری طور پر ختم کرے۔

پاناما نے امریکی دعوے کو مسترد کردیا
(فائل فوٹو/ گوگل)

روبیو نے کہا کہ اگر پاناما نے اقدامات نہ کیے تو امریکا اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے گا جو کہ دونوں ممالک کے درمیان موجود معاہدے کے تحت ہیں۔

مزید پڑھیں: انڈین تارکینِ وطن کے ساتھ امریکا کا امتیازی سلوک: ہاتھ پاؤں باندھ دیے

پاناما کی حکومت نے اس تنازعے میں کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے۔

کینال کے حکام نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ امریکی بحری جہازوں کی ترسیل کو ترجیح دینے کے لیے کام کیا جائے گا۔

سال 2024 میں پاناما نہر سے گزرنے والے جہازوں

 میں 52 فیصد وہ تھے جن کی منزل یا آغاز امریکہ میں تھا۔ ہر سال تقریباً 14,000 جہاز اس نہر کا استعمال کرتے ہیں تاکہ جنوبی امریکہ کے گرد گھومنے کی طویل اور مہنگی سفر سے بچ سکیں۔

پانامہ کینال کے ذریعے امریکی حکومت کے جہازوں کو بغیر کسی فیس کے گزرنے کی اجازت نہیں دی
(فائل فوٹو/ گوگل)

پاناما کے صدر، جوس راؤل مولینو نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دعووں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ نہر پاناما اب بھی اور ہمیشہ کے لیے پاناما کے ہاتھوں میں رہے گی۔ انہوں نے چین کے اثر و رسوخ کے بارے میں بھی ٹرمپ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ “دنیا کے کسی بھی ملک کا ہمارے انتظامیہ میں کوئی مداخلت نہیں ہے۔”

ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ پاناما نہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور چین کے بڑھتے ہوئے اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ تاہم، پاناما نے واضح کیا کہ وہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا اور اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرے گا۔

پاناما نہر پر کنٹرول کی یہ لڑائی اب عالمی سطح پر ایک دلچسپ کشمکش بن چکی ہے، اور دنیا بھر کے سیاسی و تجارتی حلقے اس تناؤ کے مزید اثرات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلپائن میں امریکی جاسوس طیارہ گر کر تباہ، 4 افراد ہلاک

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس