اپریل 9, 2025 12:09 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

مجھے نیند نہیں آتی! میرا بس چلے تو ابھی 15 فیصد ٹیکس اور شرح سود کم کردوں، وزیراعظم شہباز شریف

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
وزیر اعظم شہباز شریف کا تقریب سے خطاب

وزیراعظم شہباز شریف نے یوم تعمیر و ترقی کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے ایک سال کی کامیابیوں اور چیلنجز کو تفصیل سے بیان کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر طے کیا اور اس عمل میں قوم کی دعائیں اور اجتماعی کوششیں شامل ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب میں واضح کیا کہ ملک کو اقتصادی بحران اور مہنگائی کی دلدل سے نکالنے کے لیے سخت فیصلے کیے گئے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ “ہم سب نے مل کر ملک کو اندھیروں سے نکالا ہے، یہ ترقی کا سفر اجتماعی کاوشوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔” انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ان کے مطابق حکومتی اقدامات کے باعث مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

انہوں نے ملک میں موجودہ معاشی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام خدشات کا شکار تھا تاہم حکومت نے فوری اقدامات کر کے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ “پاکستان دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑا ہوچکا ہے، اور ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا پروگرام طے ہوچکا ہے۔”

انکا کہنا تھا کہ ملک میں کاروباری طبقے نے 300 ارب روپے کا ٹیکس دیا، جس سے ملک کی اقتصادی حالت میں بہتری آئی۔

 

وزیراعظم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ملک میں مہنگائی 40 فیصد تک پہنچ چکی تھی اور مشکلات کا سامنا تھا، لیکن انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ان کے فیصلوں کی وجہ سے ملکی معیشت اب مضبوط ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: “حکومت عوام کی مشکلات سے باخبر ہے” خواجہ آصف

شہباز شریف نے مزید کہا کہ “میں نہیں چاہتا کہ پچھلی حکومت پر الزام تراشی کی جائے، ہم اپنے کام پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ “ڈیفالٹ کا سوچ کر نیند نہیں آتی تھی، لیکن قوم کی دعاؤں اور ہماری ٹیم ورک کی وجہ سے ہم اس مشکل دور سے باہر نکلے ہیں۔”

انہوں نے حکومت کے کفایت شعاری کی پالیسی پر عمل درآمد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “حکومت کفایت شعاری کی پالیسی پر سختی سے گامزن ہے، اور ہم اپنے وسائل کو بہترین انداز میں استعمال کر رہے ہیں۔”

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقے کی مشاورت سے پالیسیوں کو تشکیل دیں گے تاکہ ملک کی برآمدات کو بڑھایا جا سکے اور صنعتی ترقی کی رفتار تیز ہو سکے۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے مسئلے پر بھی بات کی اور سوال اٹھایا کہ “یہ دہشت گردی واپس کیوں آئی؟” انہوں نے کہا کہ “80 ہزار پاکستانیوں کی قربانیوں کے بعد دہشت گردی کا خاتمہ ہوا تھا، لیکن یہ واپس کیوں آئی؟ ہمیں اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہو گا۔”

ملک کی اقتصادی حالت میں بہتری آئی
(فائل فوٹو/ گوگل)

 انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی ختم نہیں ہوگی تو سرمایہ کاری واپس نہیں آئے گی اور ملکی استحکام کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔

انکا کہنا تھا کہ “ہمارے جوان روز دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں، اور افواج پاکستان دن رات قربانیاں دے رہی ہیں۔”

اس کے علاوہ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خاتمے اور ملک میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیا تاکہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ “مجھے مختلف القابات سے نوازا جاتا ہے لیکن ان سب کا مجھ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ میں ہمیشہ ملک کی خدمت میں مصروف ہوں، اور قوم کی ترقی کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کروں گا۔”

وزیراعظم شہباز شریف کا یہ خطاب ایک پرعزم اور متحرک حکومت کی عکاسی کرتا ہے، جو پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکال کر ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

مزید پڑھیں: جو لوگ فوج کے خلاف باتیں کرتے ہیں ان کی خود 190 ملین پاؤنڈز کی چوری نکل آئی، عطا اللہ تارڑ

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس