اپریل 9, 2025 12:17 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

ایلون مسک کے “ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی” پر فیڈرل جج کا بڑا فیصلہ، امریکی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے حساس ریکارڈ تک رسائی روک دی گئی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ایلون مسک کے "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی" پر فیڈرل جج کا بڑا فیصلہ، امریکی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے حساس ریکارڈ تک رسائی روک دی گئی

امریکی وفاقی جج نے ایلون مسک کی قیادت میں قائم “ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی” (DOGE) کو ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے حساس ریکارڈ تک رسائی دینے سے روک دیا ہے۔

یہ فیصلہ ایک نیا تنازعہ کھڑا کر رہا ہے جس میں ایلون مسک کے ادارے کے متنازعہ طریقوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج ‘پال اے اینگل مایر’ نے اس فیصلے کے بعد حکم دیا کہ مسک کی ٹیم کو فوری طور پر ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈز تک رسائی کی اجازت نہ دی جائے، جو لاکھوں امریکیوں کا ذاتی اور مالیاتی ڈیٹا شامل ہے، جیسے کہ سوشل سیکیورٹی نمبر، بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اور ٹیکس کی معلومات۔

یہ ریکارڈز اس وقت امریکی حکومت کی سب سے بڑی مالیاتی معلومات میں سے ہیں جنہیں ہر سال ٹریلین ڈالرز کے فراہمی کے عمل میں استعمال کیا جاتا ہے۔

فیصلے کے مطابق 20 جنوری کے بعد سے کسی بھی فرد کو اس حساس ڈیٹا تک رسائی دینے کی ممانعت ہے اور جو مواد پہلے ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے اسے فوری طور پر تباہ کر دینا چاہیے۔

جج نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ حکم اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات کو غیر مجاز افراد کے ہاتھوں میں نہ آنے دیا جائے۔

یہ مقدمہ اس وقت منظر عام پر آیا جب 19 ڈیموکریٹ اٹارنی جنرلز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

مقدمے میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایلون مسک کے “ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی” کو غیر قانونی طور پر ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے مرکزی ادائیگی کے نظام تک رسائی دے دی، جو ٹیکس ریفنڈز، سوشل سیکیورٹی بینیفٹس اور دیگر اہم سرکاری ادائیگیاں ہینڈل کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں: پرنس کریم آغا خان کی آخری رسومات پرتگال میں ادا کر دی گئیں، کب اور کہاں سپرد خاک کیا جائے گا؟

نیو یارک کی اٹارنی جنرل ‘لیٹیشیا جیمز’ نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایلون مسک کی ٹیم کا اس حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنا، امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور یہ غیر قانونی طور پر وفاقی فنڈز کی فراہمی کو بھی روک سکتا ہے۔

امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہا ہے
(فائل فوٹو/ گوگل)

جیمز نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ غیر منتخب افراد کا گروہ ہے جو دنیا کے امیر ترین شخص کی قیادت میں ہے، اور ان کے پاس یہ معلومات حاصل کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں تھا۔

انہوں نے واضح طور پر غیر قانونی طور پر یہ رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ ان ادائیگیوں کو روک سکیں جو لاکھوں امریکیوں کے لیے اہم ہیں جیسے صحت کی دیکھ بھال، بچوں کی دیکھ بھال اور دیگر ضروری پروگرامز کی ادائیگیاں۔

مقدمے میں دیگر ریاستوں جیسے ایریزونا، کیلیفورنیا، کولوراڈو، کنیکٹیکٹ اور دیگر نے بھی شامل ہو کر اس بات کی تصدیق کی کہ ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈز تک غیر قانونی رسائی نے امریکی حکومت کی مالیاتی اور انتظامی پالیسیوں میں سنگین خطرات پیدا کر دیے ہیں۔

ان تمام ریاستوں کا کہنا ہے کہ اس رسائی سے وفاقی فنڈز کے جاری کرنے کے عمل میں رکاوٹ آ سکتی ہے، جو کانگریس کی منظوری سے باہر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی: حماس نے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا

اس فیصلے نے ایلون مسک کے “ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی” (DOGE) کی پالیسیوں پر وسیع پیمانے پر تنقید کو جنم دیا ہے۔

مسک کی ٹیم کا مقصد حکومت کے بے جا اخراجات کو ختم کرنا تھا، تاہم اس کے مخالفین نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ مسک اور ان کے اتحادیوں کی بڑھتی ہوئی طاقت امریکی حکومت کے حساس ڈیٹا تک غیر ضروری رسائی فراہم کر رہی ہے۔

مقدمے میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹریژری سیکرٹری اسکاٹ بیسنٹ نے وزارت کی طویل المدتی پالیسیوں کو تبدیل کیا تاکہ مسک کی ٹیم کو اس اہم ڈیٹا تک رسائی دی جا سکے جس سے امریکا کی عوامی معلومات کی حفاظت میں کمی آ سکتی ہے۔

پالیسیوں پر وسیع پیمانے پر تنقید کو جنم دیا ہے
(فائل فوٹو/ گوگل)

کنیکٹیکٹ کے اٹارنی جنرل ‘ولیم ٹونگ’ نے اس صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا، “یہ امریکا کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیٹا بریچ ہے۔ DOGE ایک غیر قانونی گروہ ہے جو خفیہ ریکارڈز اور حساس ڈیٹا کے ذریعے اہم ادائیگی کے نظام میں کھنگال رہا ہے۔ اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟”

یہ تمام صورتحال ایک اور اہم پہلو کو اجاگر کرتی ہے، وہ یہ کہ امریکی حکومت کے اندرونی معاملات میں ایلون مسک اور ان کی ٹیم کی بڑھتی ہوئی مداخلت سے نہ صرف حکومت کے انتظامی اختیارات بلکہ امریکی عوام کے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

فی الحال، جج پال اینگل مایر کا فیصلہ اس معاملے کی پیچیدگیوں اور خطرات کو مزید واضح کرتا ہے، اور یہ ایک نیا باب کھولتا ہے امریکی سیاست اور حکومتی مالیاتی پالیسیوں میں، جس پر ابھی مزید بحث جاری رہے گی۔

مزید پڑھیں: امریکی ریاست الاسکا سے لاپتہ طیارے کا ملبہ مل گیا، تمام مسافر ہلاک

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس