اپریل 11, 2025 5:17 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

کیا دالیں گوشت جتنی توانائی رکھتی ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ایک کپ دال میں تقریباً 15-18 گرام پروٹین پایا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو)

سائنس کی ترقی کی بدولت دنیا میں جہاں انسان نے تمام مسائل پر قابو پایا ہے، وہیں نت نئی ابھرنے والی بیماریوں نے انسان کو ذہنی کشمکش میں ڈال دیا ہے۔ ان بڑھتی ہوئی تبدیلیوں کی بدولت دنیا بھر میں خوراک کے رجحانات میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں اور پاکستان بھی ان تبدیلیوں سے مستثنیٰ نہیں رہ سکا۔

تیزی سے بدلتی ہوئی طرزِ زندگی، صحت کے بڑھتے ہوئے خدشات، جانوروں کی ختم ہوتی نسل، بڑھتی ہوئی انسانی آبادی اور مہنگائی کی وجہ سے لوگ گوشت کی بجائے دالوں پر انحصار کرنے لگے ہیں، جس کی وجہ سے ایک اہم سوال نے جنم لیا ہے کہ کیا دالیں واقعی پروٹین کا بہترین متبادل ہیں یا پھر محض یہ ایک غذائی انتخاب ہے؟

انسانی جسم کے لیے پروٹین ایک بنیادی جزو ہے، جو پٹھوں کی مضبوطی، مدافعتی نظام کو بہتر بنانے اور خلیوں کی نشوونما میں مدد دیتا ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ پروٹین کا سب سے مؤثر ذریعہ گوشت ہے، لیکن غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ دالوں میں پروٹین کے ساتھ فائبر، آئرن اور دیگر ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں، جو انسانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں، اس لیے گوشت کی نسبت دالیں بہترین متبادل ہیں۔

‘پاکستان میٹرز’ کو غذائی ماہر ڈاکٹر انجم اکبر نے بتایا ہے کہ ”اگرچہ دالیں کم چکنائی والے پروٹین اور معدنیات کی بھرپور فراہمی کا ذریعہ ہیں، مگر یہ گوشت کے تمام غذائی اجزاء کا مکمل متبادل نہیں بن سکتیں، کیونکہ گوشت میں پائے جانے والے اجزاء دالوں میں اتنی مقدار میں نہیں پائے جاتے، لیکن  ایک متوازن غذا میں دالوں کو شامل کر کے گوشت کی مقدار کو کم کیا جا سکتا ہے۔”

پاکستان میں گوشت کی بجائے دالوں کا کثرت سے استعمال اس لیے نہیں کیا جاتا  کہ یہ گوشت کے متبادل ہے، بلکہ یہ گوشت کی نسبت سستی ملتی ہیں، تو سفید پوش طبقے کی ایک بڑی تعداد اکثر دالوں پر گزارہ کرتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان ایک  ترقی پذیر ملک ہے، جہاں مہنگائی عروج پر ہے اور گوشت ہر شہری کی قوتِ خرید میں نہیں، جس کی بدولت  دالیں ایک سستا اور غذائیت سے بھرپور متبادل بنتی جا رہی ہیں۔

دالیں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی مفید مانی جاتی ہیں۔ (فائل فوٹو)

دنیا بھر میں دالوں کے استعمال کی ایک اور وجہ دالوں میں پروٹین کے ساتھ ساتھ فائبر، آئرن، کیلشیم اور مختلف وٹامنز کا پایا جانا ہے،  جو جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہیں۔

واضح رہے کہ ایک کپ دال میں تقریباً 15-18 گرام پروٹین پایا جاتا ہے، جو اسے گوشت کے قریب ترین پروٹین کا ذریعہ بناتا ہے۔

‘پاکستان میٹرز’ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے غذائی ماہرِ ڈاکٹر فہد سلیمان نے کہا ہے کہ ” پروٹین حاصل کرنے کے لیے دالوں کے علاوہ انڈے، دہی، گری دار میوے اور بیجوں کو بھی خوراک میں شامل کرنا ضروری ہے ،تاکہ جسم کے لیے ضروری تمام امائنو ایسڈز کو پورا کیا جا سکے۔”

خیال رہے کہ گوشت میں پائے جانے والے پروٹین میں تمام ضروری امائنو ایسڈز شامل ہوتے ہیں، جب کہ دوسری جانب دالوں میں بعض امائنو ایسڈز کی کمی ہوتی ہے، اسے لیے کہا جاتا ہے کہ متوازن غذا صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے اور اسے روزانہ کی بنیاد پر کھایا جائے۔

دالوں پر کی جانے والی مختلف تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دالیں دل  کے لیے بے حد مفید ہیں،  اس کی وجہ یہ ہے کہ دالوں میں فائبر اور کم چکنائی پائی جاتی ہے، جس سے یہ کولیسٹرول لیول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی  ہیں۔

دالوں کا استعمال محض صحت بڑھانے کے لیے ہی نہیں، بلکہ وزن کم کرنے میں بھی مددگار  ہے، ایسا اس لیے ہے کیونکہ دال کھانے سے  دیر تک پیٹ بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بندہ کم کھاتا ہے۔

ڈاکٹر فہد سلیمان کے مطابق دالوں کو سبزیوں، دودھ کی مصنوعات اور مکمل اناج کے ساتھ کھانے سے متوازن غذا حاصل کی جا سکتی ہے، جو صحت کے لیے زیادہ مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

مزید یہ کہ دالیں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی مفید مانی جاتی ہیں، کیونکہ ان میں کم گلیسیمک انڈیکس پایا جاتا ہے، جو بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

جانوروں کے گوشت کے زیادہ استعمال سے کولیسٹرول بڑھنے کا خدشہ، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر امراض ہونے خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ دالوں کا زیادہ استعمال بیماریوں سے بچاؤ میں بھی مددگار ہے۔

دالوں کا استعمال محض صحت بڑھانے کے لیے ہی نہیں، بلکہ وزن کم کرنے میں بھی مددگار  ہے۔ (فائل فوٹو)

ڈاکٹر انجم اکبر کے مطابق دالوں میں پودوں سے حاصل شدہ پروٹین ہوتا ہے، جو فائبر سے بھرپور اور ہاضمے کے لیے مفید ہے، اس کے برعکس گوشت میں موجود پروٹین جانوروں سے حاصل ہوتا ہے، جو بعض اوقات زیادہ چکنائی اور کولیسٹرول کا باعث بن سکتا ہے۔

یاد رہے کہ دالوں کے زیادہ مقدار میں استعمال سے بعض افراد میں معدے کی تکلیف، گیس اور ہاضمے کے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ جہاں ہر چیز کے زیادہ استعمال سے فوائد ملتے ہیں، وہیں اس کے نقصانات بھی ہوتے ہیں، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ہر چیز کو ضرورت کے مطابق متوازن مقدار میں استعمال کیا جائے۔

دالیں گوشت کی نسبت سستی اور مفید ہیں، مگر پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے میں ان کی مقدار میں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے ان کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے۔

ڈاکٹر فہد سلیمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دالوں کی پیداوار میں کمی، کاشتکاری کے جدید طریقوں کی عدم دستیابی اور درآمدات پر انحصار بڑے مسائل ہیں، جنہیں بہتر پالیسیوں کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب ڈاکٹر انجم اکبر نے دالوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دالوں کے زیادہ استعمال سے گوشت کی پیداوار میں کمی ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بھی کمی آئے گی، جو ماحولیاتی تحفظ کے لیے مثبت قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں دالوں کا استعمال خوراک کا لازمی جزو ہے، مگر گزشتہ چند دہائیوں میں گوشت کا استعمال کچھ حد تک بڑھ گیا تھا، جس کی وجہ سے مسائل بھی دیکھے گئے، مگر حالیہ ہونے والی کمر توڑ مہنگائی نے ایک بار پھر ملک میں دالوں کے استعمال کو بڑھا دیا ہے۔ اس کے علاوہ نوجوان نسل صحت پر زیادہ توجہ دے رہی ہے اور پروٹین کا استعمال باڈی بلڈرز سے باہر نکل کر لوگوں میں عام ہونے لگا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس