پرنس آغا کریم خان، جو اسماعلی (شیعہ) مسلمانوں کے روحانی پیشوا اور دنیا کے 49 ویں امام تھے، ان کو اتوار کے روز مصر کے شہر اسوان میں ایک نجی تدفین کی تقریب کے دوران سپرد خاک کر دیا گیا۔
ان کی وفات کا اعلان منگل کے روز آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک اور اسماعلی کمیونٹی نے کیا۔
ان کے بیٹے رحیم الہسینی جو 53 سال کے ہیں، انہوں کو آغا خان پنجم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے جیسا کہ ان کے والد کی وصیت میں ذکر تھا۔
اس سے پہلے ہفتہ کے روز ایک نجی جنازہ کی تقریب پرتگال کے شہر لسبن میں اسماعلی کمیونٹی سینٹر میں منعقد ہوئی، جس میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، اسپین کے بادشاہ ایمرٹس خوان کارلوس اور پرتگال کے صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوئسا نے شرکت کی۔
آغا خان کو ان کے پیروکاروں کی نظر میں پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے براہ راست نسل سے مانا جاتا ہے اور انہیں ایک ریاست کے سربراہ کی طرح عزت دی جاتی ہے۔
اسوان کے گورنر نے ہفتہ کو آغا خان کے خاندان کا اسوان کے جنوبی علاقے کے ہوائی اڈے پر استقبال کیا۔
آغا کریم خان کی وصیت کے مطابق ان کی تدفین اسوان میں کی گئی جہاں وہ اپنے دادا سلطان محمد شاہ اور دادی ام حبیبہ کے قریب دفن ہوئے۔
لازمی پڑھیں: غزہ کو قبضے میں لے کر حماس کو وہاں سے ختم کریں گے اور وہاں صرف ہم موجود ہوں گے،ڈونلڈ ٹرمپ
عالمی میڈیا کے مطابق جنرل اسماعیل کمال نے کہا کہ “جب ان کی وصیت کھولی گئی، تو پتا چلا کہ انہوں نے اپنی تدفین اسوان میں اپنے بزرگوں کے قریب کرنے کی درخواست کی تھی۔”
آغا خان کی تدفین کی تقریب کے دوران اسوان کے علاقے میں سوگواروں نے جلوس نکالا اور گھنٹیاں بجائیں۔

(فائل فوٹو/سی این این)
آغا خان کی میت کو سفید کفن میں لپیٹ کر نیل دریا کے کنارے ایک کشتی پر رکھ کر تدفین کے مقام تک پہنچایا گیا۔
آغا کریم خان کا انتقال 88 سال کی عمر میں ہوا۔ ان کو 1957 میں ملکہ الزبتھ کی جانب سے “ہز ہائنس” کا لقب دیا گیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ان کے دادا سلطان محمد شاہ نے انہیں خاندان کی 1,300 سالہ تاریخی سیادت کے طور پر منتخب کیا تھا۔
آغا خان کی قیادت نے نہ صرف اسلامی ثقافت و اقدار کی حفاظت کی بلکہ مسلمانوں اور مغرب کے درمیان روابط کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک صحت کی دیکھ بھال، رہائش، تعلیم اور دیہی اقتصادی ترقی کے مسائل پر کام کرتا ہے۔ یہ نیٹ ورک 30 سے زائد ممالک میں کام کر رہا ہے اور اس کا سالانہ بجٹ ایک ارب ڈالر ہے۔
اسماعلی (شیعہ) مسلمان دنیا بھر میں آباد ہیں اور ان کے لیے آغا خان ایک روحانی پیشوا ہیں جنہیں اپنی آمدنی کا 12.5 فیصد حصہ آغا خان کو دینے کی ذمہ داری محسوس ہوتی ہے۔
آغا خان کی وفات کے بعد ان کے پیروکاروں کے لیے ان کی روحانی اور سماجی خدمات کی یاد ہمیشہ زندہ رہے گی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کو خلیج امریکا قرار دینے کے اعلامیے پر دستخط کر دیے