امریکی صدر کے حلف اٹھانے کے بعد حکومت نے امداد سےچلنے والی ایجنسیوں کو امداد بند کرنے کا حکم دیا تھا جس سے ایجنسیوں کوجنگوں،آفات اور بے گھر ہونے والے متاثرہ افراد تک امداد نہ پہنچانے کے لیے مجبور کیا گیا۔
دنیا کی سب سے بڑی امدادی ایجنسیوں میں سے ایک نارویجین ریفیوجی کونسل نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی امداد منجمد ہونے کی وجہ سے اسے تقریباً 20 ممالک میں اپنی انسانی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
نیوکلیئر ریگولیٹری کمیشن ( این آر سی)(ایک آزاد انسانی تنظیم ہے جو نقل مکانی پر مجبور لوگوں کی مدد کرتی ہے)نے ایک بیان میں کہا کہ “ہماری تاریخ میں پہلی بارہمیں جنگوں، آفات اور بے گھر ہونے سے متاثرہ تقریباً 20 ممالک میں لاکھوں لوگوں کے لیے جاری اور فوری انسانی کام کو معطل کرنا پڑے گا”۔
“یہ ڈرامائی اقدامات روکنے، جزوی معطلی، یا ہماری عالمی انسانی کارروائیوں کے لیے ریاستہائے متحدہ کی فنڈنگ کی عدم ادائیگی کے جواب میں آئے ہیں۔”
این آر سی کے مطابق اس نے 2024 میں “امریکہ کے تعاون سے چلنے والے پروگراموں کے ذریعے 16 لاکھ لوگوں کی مدد کی”۔
اس ایجینسی کا مزید کہنا ہے کہ پچھلے سال اس کی فنڈنگ کا صرف 20 فیصد یا 15 کروڑ ڈالر امریکہ سے آیا تھا،اسے پہلے ہی یوکرین میں “فرنٹ لائنز کے ساتھ کمیونٹیز میں 57 ہزار لوگوں کو ہنگامی امداد” کی طے شدہ ترسیل کو روکنا پڑا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ اسے “دنیا بھر میں امدادی کارکنوں کو نکالنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، بشمول افغانستان اور جلد ہی برکینا فاسو اور سوڈان کے دارفور کے علاقے میں امریکی مالی امداد سے چلنے والے انسانی امدادی پروگراموں کو روکنا پڑے گا۔

این آر سی کے مطابق امریکی حکومت کو لاکھوں ڈالر کی بقایا ادائیگی کی درخواستیں ہیں” اور یہ کہ اگر وہ فنڈز فراہم نہیں کیے گئے تو لاکھوں افراد امریکی انسانی ہمدردی کی مالی اعانت کی مدد سے پہلے کی اہم مدد کے بغیر رہ جائیں گے۔”
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد سے، ٹرمپ نے غیر ملکی امداد کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے اور امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی( یو ایس اے آئی ڈی) کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جو عالمی سطح پر امریکی انسانی امداد تقسیم کرتی ہے۔