26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء کی طرف سے احتجاج جاری ہے اور اسے وکلاء حضرات نے غیر آئینی قرار دیا ہے ، جبکہ پاکستان تحریک انصاف نےوکلاء کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے 26 ویں آئینی ترمیم کو عدالتی نظام پر حملہ قرار دے دیا۔
سابق وزیر اعظم اور قید پی ٹی آئی کے بانی عمران خان ججوں کی “غیر آئینی” تقرری کے خلاف وکلاء کی احتجاجی تحریک کے پیچھے اپنا وزن ڈال دیا اور 26ویں ترمیم کو عدالتی نظام پر “حملہ” قرار دیا۔
بانی پی ٹی آئی کے ریمارکس راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر ان کے قانونی وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا کو بتائے۔
ان کے یہ ریمارکس پاکستان کے جوڈیشل کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے قانون سازوں اور سپریم کورٹ کے دو سینئر ججوں کے بائیکاٹ کے درمیان سپریم کورٹ میں چھ نئے ججوں کی تقرری کی منظوری کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں، اس سے قبل سندھ، بلوچستان اور لاہور کے تین ججوں کواسلام آباد ہائی کورٹ میں تبدیل کر دیا گیا تھا، جس پر قانونی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
مزید برآں، وفاقی دارالحکومت کی تینوں نمائندہ بار کونسلز ، اسلام آباد بار کونسل،اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے 26ویں ترمیم سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا۔
جیل میں بند سابق وزیراعظم سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے، ان کے وکیل چوہدری فیصل نے کہا “پی ٹی آئی کے بانی اپنی پارٹی قیادت کوججوں کی تقرری کے خلاف وکلاء کی تحریک کی حمایت کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔”

انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ عمران کی طرف سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے کھلے خطوط پر توجہ دیں۔ چوہدری فیصل نے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پی ٹی آئی کے حامیوں کا پیچھا کر رہے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی پر کنٹرولڈ ماحول میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کھلی عدالت میں خان کے ٹرائل کی درخواست کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت آئی ایم ایف کا ایک وفد پاکستان کا دورہ کر رہا ہے، قائد حزب اختلاف عمر ایوب انہیں ایک ڈوزیئر پیش کریں گے۔
وکیل نے مزید کہا کہ ڈوزیئر میں گزشتہ ڈھائی سال کی تمام تفصیلات شامل ہیں، جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سیاسی انتقام، تشدد اور شہادتیں شامل ہیں۔