Follw Us on:

لیبیا کشتی حادثے میں 16 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق، 10 لاپتہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
لیبیا کشتی حادثے میں 16 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق، 10 افراد تاحال لاپتہ

لیبیا کے ساحل پر ایک خوفناک کشتی حادثہ پیش آیا جس میں 16 پاکستانی باشندے جان کی بازی ہار گئے جبکہ 10 مزید افراد لاپتہ ہیں۔ یہ کشتی تقریباً 70 افراد کو لے کر سفر کر رہی تھی جن میں بیشتر پاکستانی تھے جب یہ کشتی زوایا کے ساحل کے قریب غرق ہو گئی۔

حادثے میں مرنے والوں میں پاکستانیوں کی اکثریت شامل ہے جن کی شناخت ان کے پاسپورٹس سے کی گئی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس سانحے کی تصدیق کی اور بتایا کہ پاکستانی سفارت خانہ کی ایک ٹیم ‘طرابلس’ سے زوایا پہنچ کر مقامی حکام اور ہسپتالوں سے اس حادثے کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کر رہی ہے۔

اس کشتی میں 60 سے زائد افراد سوار تھے جو اپنی زندگی کے بہتر مواقع کی تلاش میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق 16 افراد کی لاشیں اب تک نکالی جا چکی ہیں، جن میں پاکستانی پاسپورٹس بھی ملے ہیں جو ان کی شناخت کی تصدیق کرتے ہیں۔ ان میں اکثریت کرم ضلع کے افراد کی ہے جو کہ پاکستان کے ایک ایسے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جو فرقہ وارانہ فسادات سے متاثر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حادثہ نہیں، قتلِ عام ہوا!

اس کے علاوہ 37 افراد زندہ بچ گئے ہیں جن میں سے ایک شخص ہسپتال میں زیر علاج ہے اور باقی 33 افراد پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ تین افراد طرابلس میں موجود ہیں اور سفارت خانہ کی جانب سے ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

یہ سانحہ حالیہ مہینوں میں ایسا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ جنوری میں بھی ایک کشتی کا حادثہ مراکش کے ساحل پر پیش آیا تھا جس میں 13 پاکستانی جاں بحق ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ دسمبر میں یونان کے قریب ایک اور کشتی حادثے میں 47 پاکستانیوں کو بچایا گیا تھا مگر اس حادثے میں پانچ پاکستانیوں کی موت ہو گئی تھی۔

2023 میں لیبیا کے شہر طبرق سے یونان جانے والی ایک کشتی کے غرق ہونے کے نتیجے میں 350 سے زائد پاکستانیوں کی ہلاکت ہوئی۔

اس حادثے نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ مدیترانہ سمندر غیر قانونی ہجرت کے خطرناک ترین راستوں میں سے ایک بن چکا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر لوگ اپنی جانوں کا خطرہ مول لے کر یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پاکستانی حکومت کے مطابق 2023 میں 6,000 سے زائد پاکستانیوں نے غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش کی تاہم غیر سرکاری اندازوں کے مطابق یہ تعداد کہیں زیادہ ہے اور 40,000 تک پہنچ سکتی ہے۔

ان افراد میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو اپنے بہتر مستقبل کے لیے انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں لالچ میں آ کر خطرناک سفر اختیار کرتے ہیں۔

لازمی پڑھیں: جامعہ نعیمیہ نے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کے خلاف فتویٰ دے دیا

وزیراعظم شہباز شریف نے اس دلخراش سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حادثہ ایک بار پھر اس بات کا غماز ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ ان انسانوں کے قاتلوں کو سخت سزا مل سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ “لیبیا میں پیش آنے والا سانحہ ایک یاد دہانی ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو ان خطرناک راستوں پر بھیجنا انسانی اسمگلروں کی غفلت اور سنگدلی کا نتیجہ ہے۔ ہم اس کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔”

یہ سانحہ ایک بار پھر اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ پاکستان اور عالمی برادری کو مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے جس میں انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو شکست دینا، اور پاکستانی شہریوں کو محفوظ اور قانونی طریقوں سے یورپ پہنچنے کے مواقع فراہم کرنا شامل ہو۔

یہ حادثہ ایک اور یاد دہانی ہے کہ مدیترانہ سمندر پر غیر قانونی راستوں پر سفر کرنے والے ہزاروں پاکستانیوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس واقعے نے اس حقیقت کو دوبارہ واضح کر دیا ہے کہ جب تک انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات نہیں کیے جاتے ایسے سانحات کا سلسلہ جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی والے ڈمپرز کے نشانے پر: نااہل پی پی سرکار ٹریفک قوانین پر بھی عمل نہیں کروا سکتی: حافظ نعیم

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس