امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے زیرِ تعمیر کریم آباد انڈر پاس پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس مقام پر ہم کھڑے ہیں، وہ عرصہ دراز سے زیرِ تعمیر ہے۔ 20 ماہ ہوگئے ہیں، لیکن کریم آباد انڈر پاس 35 فیصد ہی مکمل ہوا ہے۔ جب کراچی کے تاجر اپنا مقدمہ آرمی چیف کے سامنے لڑیں تو ان کو مسئلہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 24 ماہ میں یہ پراجیکٹ مکمل ہونا تھا، لیکن اب تک تکمیل کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔ شہر میں منصوبوں پر تو کام شروع کردیا جاتا ہے، لیکن زیرتعمیر پراجیکٹ کو پھر کوئی نہیں پوچھتا۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کریم آباد انڈر پاس کے سعید غنی ہی بتا سکتے ہیں کہ اس کے تعمیر کی کیا ضرورت ہے؟ کریم آباد انڈر پاس کے قریب تمام مارکیٹیں موجود ہیں، جب کہ انڈر پاس کے قریب دکانوں میں 10 ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں کاروبار کیسے چلے گا؟ دکاندار کیا کریں گے۔
سندھ حکومت کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں سیوریج کا کوئی نظام نہیں، لائٹس ہے نہیں، شہریوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ ڈاک خانے کے قریب سڑک کو 6 ماہ سے کھودا ہوا ہے۔
امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی والوں کو دینا کچھ نہیں جانتی۔ اسلام آباد میں تین انڈر پاس 72 دن کے اندر مکمل ہوگئے، لیکن کراچی میں کوئی منصوبہ مکمل نہیں ہو رہا۔ جب کراچی کے تاجر اپنا مقدمہ آرمی چیف کے سامنے لڑیں تو ان کو مسئلہ ہوتا ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ تین کروڑ کی آبادی رکھنے والے شہر کے لئے محض تین سو سرکاری بسیں چل رہی ہیں۔ ٹینکر اور ڈمپر مافیا سے شہری آئے روز مررہے ہیں۔
شہر کی ٹوٹی سڑکوں پر بھرے ہوئے ڈمپر تیزی سے چل رہے ہوتے ہیں۔ شہر قائد کے لوگوں نے لاشیں اٹھائی ہیں اور بہت برے حالات دیکھے ہیں۔ سندھ حکومت کراچی کےعوام کو سہولیات کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائے۔