یو ایس آفس آف پرسنل مینجمنٹ کے ترجمان کے مطابق تقریباً 75,000 امریکی وفاقی ملازمین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے بائی آؤٹ پروگرام کو قبول کرلیا ہے۔
پیشکش کے مطابق، ملازمین کو اکتوبر تک بغیر کام کیے اپنی معمول کی تنخواہیں اور مراعات دی جائیں گی، لیکن یہ وعدہ یقینی نہیں ہے۔ موجودہ قوانین 14 مارچ کو ختم ہو رہے ہیں، اور اس کے بعد تنخواہوں کی فراہمی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
یونینز نے اپنے اراکین کو بائی آؤٹ قبول نہ کرنے کی تلقین کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ پر اس معاہدے کی پاسداری کے لیے بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ وفاقی حکومت کے 2.3 ملین سول ملازمین کی تعداد میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں، جنہیں وہ غیر ضروری اور اپنے خلاف متعصب قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے سرکاری اداروں کو وسیع پیمانے پر ملازمتوں میں کمی کی تیاری کا حکم دیا ہے، اور کئی ادارے حالیہ بھرتی کیے گئے ملازمین، کو فارغ کرنا شروع کر چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، حکام کو بعض اداروں میں عملے کی تعداد میں 70 فیصد تک کمی کی تیاری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اس سے پہلے ایک وفاقی جج نے صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کو وفاقی ملازمین کے لیے رضاکارانہ علیحدگی کے پروگرام کو جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔
اس پروگرام کے تحت ملازمین کو رضاکارانہ استعفیٰ دینے پر آٹھ ماہ کی تنخواہ اور مراعات کی پیشکش کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی تعاون: پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی مدد کا وعدہ