انڈیا اور فرانس نے ایک تاریخی اعلان کیا ہے جس میں دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر ماڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز تیار کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ اعلان وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ فرانس کے دورے کے بعد سامنے آیا جس میں دونوں ممالک نے توانائی کی سیکیورٹی اور ماحول دوست معیشت کے قیام کے لیے جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا عہد کیا۔
اس تاریخی قدم کے پیچھے ایک بہت بڑا مقصد ہے اور وہ ہے کاربن کے اخراج میں کمی اور توانائی کی پائیداری۔
نریندر مودی اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری توانائی کا استعمال نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ یہ ماحول پر کم اثر ڈال کر کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اس اعلان سے ایک دن پہلے انڈیا نے اپنے جوہری قوانین میں اہم تبدیلیوں کا اشارہ دیا تھا جنہیں کئی سالوں سے سخت سمجھا جاتا تھا۔
ان تبدیلیوں کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ماضی میں ان سخت قوانین کی وجہ سے کئی جوہری منصوبے تاخیر کا شکار ہو چکے تھے۔
نئی اصلاحات سے انڈیا کے جوہری شعبے میں رفتار بڑھنے کی توقع ہے، خاص طور پر ان چھوٹے اور جدید موڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز کی تیاری کے ساتھ، جنہیں تیز رفتار اور کم اخراجات کے ساتھ تیار کیا جا سکتا ہے۔
موڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز (SMRs) ایک نیا تصور ہیں جو جوہری توانائی کے شعبے میں انقلاب لا سکتے ہیں۔
یہ ری ایکٹرز زیادہ زمین اور پیچیدہ انفراسٹرکچر کے بغیر فیکٹریوں میں تیار کیے جا سکتے ہیں اور مختلف مقامات پر آسانی سے منتقل کیے جا سکتے ہیں۔
ان کا سائز روایتی جوہری ری ایکٹرز سے بہت چھوٹا ہوتا ہے اور ان کی تعمیر کے عمل میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔
فرانس اور انڈیا کی شراکت داری اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کے حوالے سے ایک نیا باب شروع کرنے جا رہے ہیں۔
انڈیا کی حکومت جو پہلے جوہری توانائی کے حوالے سے سخت قوانین کی حامی تھی اب بین الاقوامی سطح پر تعاون اور نجی شعبے کی شراکت داری کی طرف مائل دکھائی دے رہی ہے۔
اس کے علاوہ نریندر مودی کا اگلا قدم امریکا میں جوہری توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے امریکی کمپنیوں سے مذاکرات کرنا ہو گا۔
انڈیا کی وزارتِ خارجہ کے مطابق انڈیا اور فرانس نہ صرف موڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز تیار کریں گے بلکہ ایڈوانس نیوکلیئر ری ایکٹرز کی ترقی کی جانب بھی کام کریں گے۔
یہ شراکت داری انڈیا کی جوہری توانائی کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔
انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ انڈیا 2047 تک 100 گیگا واٹ جوہری توانائی پیدا کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
اس منصوبے کے تحت انڈیا نے جوہری تحقیق کے لیے دو ارب ڈالرز سے زیادہ سرمایہ کاری کا ارادہ کیا ہے جس سے پانچ مقامی جوہری ری ایکٹرز کی تیاری کا عمل شروع کیا جائے گا۔
انڈیا اور فرانس کی یہ شراکت داری جوہری توانائی کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز کر رہی ہے۔
اس عالمی تعاون سے نہ صرف انڈیا کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ ماحول کے تحفظ کے لیے بھی اہم قدم ثابت ہو گا۔
نریندر مودی کی حکومت اس بات کو تسلیم کر چکی ہے کہ جوہری توانائی ایک اہم عنصر ہے جو نہ صرف توانائی کی سیکیورٹی بلکہ ماحول دوست معیشت کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
ان تبدیلیوں اور سرمایہ کاری کے فیصلے نہ صرف انڈیا کی توانائی کی ضروریات کو پورا کریں گے، بلکہ عالمی سطح پر توانائی کے نئے معیارات بھی قائم کریں گے۔ یہ قدم انڈیا کے عالمی توانائی منظرنامے میں ایک نئے مقام کی جانب اشارہ کرتا ہے۔